روسی وزیر خارجہ کا مشرق وسطی میں بڑی جنگ کا خدشہ
اسرائیل نے جو رستہ چنا ہے اس سے نہ تو اسرائیل میں نقل مکانی پرمجبور افراد شمالی علاقے میں واپس آسکیں گے
روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مشرق وسطی ایک بار پھربڑی جنگ کے دہانے پر ہے اور کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ایسا ہو کر رہے۔
سلامتی کونسل سے خطاب میں روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ اس سے پہلے کہ صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہوجائے، تشدد کو روکنا ہوگا کیونکہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو خطے میں بڑی جنگ پر اکسا رہے ہیں۔ روس کے وزیرخارجہ نے لبنان پر اسرائیل کے اندھا دھند حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عام شہری ان حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
اسرائیل نے جو رستہ چنا ہے اس سے نہ تو اسرائیل میں نقل مکانی پرمجبور افراد شمالی علاقے میں واپس آسکیں گے اور نہ ہی لبنان اسرائیل سرحد پر سکیورٹی یقینی بنائی جاسکتی ہے۔
امریکا کے پاس چوائس ہے کہ وہ فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے یا ان کوششوں کو روکتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اراکین فلسطین اور اسرائیل کے عوام کے مفادات کو اپنے تنگ نظر سیاسی مفادات پر ترجیح دیں اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔ ادھر چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ فلسطین اسرائیل تنازع کے موجودہ دور کو 300 دن سے زائد ہو چکے ہیں، انسانی بحران غیر معمولی ہے اور جنگ کا المیہ خوفناک ہے۔
مشرق وسطی غیر مستحکم ہے ۔ موجودہ مشکلات اور چیلنجز کے پیش نظر عالمی برادری کا اس صورتحال سے باہر نکلنا ناممکن ہے ۔انہوں نے چین کی جانب سے چار نکاتی تجویز پیش کی جس میں کہا کہ جنگ اور تنازع برقرار نہیں رہ سکتا اور فوری طور پر ایک جامع جنگ بندی کاحصول لازم ہے ، ہمیں "فلسطینی عوام فلسطین کے حکمران"کے اصول سے انحراف نہیں کرنا چاہئے اور جنگ کے بعد کی حکمرانی کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے، انصاف کو مٹایا نہیں جا سکتا اور دو ریاستی حل کو جلد از جلد فعال کیا جانا چاہیے۔
بین الاقوامی حمایت میں کمی نہیں ہونی چاہیے اور مشرق وسطی میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا چاہیے۔ چین مشرق وسطی کے ممالک کا سٹریٹجک پارٹنر ہے اور ہمیشہ مشرق وسطی کے امن کا معمار، مشرق وسطی کے استحکام کا پروموٹر اور مشرق وسطی کی ترقی میں حصہ دار رہا ہے۔ چین عرب اور اسلامی ممالک سمیت تمام امن پسند اور انصاف پسند ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ جلد از جلد جنگ کے خاتمے، تنازعات کو پھیلنے سے روکنے، دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور مشرق وسطی میں امن کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا سکیں۔