حیدرآباد میں 29 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق
ڈاکٹر لالا جعفر پٹھان کا دعویٰ ہے کہ متاثرہ بچہ مستقل بنیادوں پر پولیو کے قطرے پیتا رہا ہے
حیدرآباد میں 29 ماہ کے بچے میں پولیو ظاہر ہونے کے بعد رواں سال حیدر آباد میں پولیو کیسز کی تعداد 2 ہو گئی، ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایچ او کا دعویٰ ہے کہ جس بچے میں پولیو ظاہر ہوا وہ مستقل بنیادوں پر پولیو کے قطرے پی رہا ہے تاہم خوراک کی کمی اور فلٹر شدہ پانی کی عدم فراہمی سے پولیو وائرس کا حملہ کامیاب رہا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے پولیو کیس سامنے آنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں مستقل بنیادوں پر رہائش اختیار کرنے والے وائلڈ پولیو وائرس ون نے رواں ماہ کے آغاز پر شروع کی گئی آٹھ روزہ انسداد پولیو مہم کو ناکام بناتے ہوئے29 ماہ کے بچے کو اپنا شکار بنا لیا ہے۔
ٹاؤن میونسپل کارپوریشن نیرون کوٹ کی یونین کمیٹی نمبر12نورانی بستی کے علاقے چشتیہ کالونی / کرسچن کالونی میں رہائش پذیر دانش قریشی کے بیٹے معیز میں پولیو کی تصدیق نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے افسران کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بنا دیا ہے،ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن اور طویل عرصے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر حیدرآباد کے عہدے پر تعینات ڈاکٹر لالا جعفر پٹھان کا دعویٰ ہے کہ متاثرہ بچہ مستقل بنیادوں پر پولیو کے قطرے پیتا رہا ہے تاہم خوراک کی کمی کے باعث بچے پر پولیو کا حملہ ہوا۔
ڈی ایچ او لالا جعفر پٹھان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ماحولیاتی سیمپل پوزیٹو آنے کے بعد پانی میں وائرس موجود رہتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شہر بھر حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی جانب سے جو پانی شہریوں کو پینے کے لیے فراہم کیا جا رہا ہے وہ کارپوریشن کے اپنے ریکارڈ کے مطابق بغیر فلٹر شدہ پانی فراہم کیا جا رہا ہے،لالا جعفر کے مطابق اس بچے میں مفلوج پن نہیں ہے، بچے کے ہاتھ میں وائرس ضرور موجود ہے لیکن پولیو کے قطرے مستقل پیتے رہنے کی وجہ سے زیادہ متاثر نہیں ہوا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ وائلڈ پولیو وائرس ون نے مستقل رہائش اختیار کر رکھی ہے جب وائرس پانی میں موجود ہے تو وہ بچوں کے پیٹ میں بھی داخل ہوگا لیکن اس بچے نے پولیو کے قطرے پی رکھے تھے، اس لیے زیادہ نقصان نہیں ہوا، ڈی ایچ او کے مطابق حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے تحت فراہم کیے جانے والے پانی میں بھی پولیو وائرس موجود ہے، کارپوریشن حکام کو متعدد بار پانی کی فلٹریشن کیلیے لیٹر بھجوائے گئے ہیں لیکن شہر بھر میں بغیر فلٹرشدہ پانی پینے کے مقاصد کیلیے استعمال ہو رہا ہے۔
ادھر ڈپٹی کمشنر زین العابدین میمن نے پولیو تصدیق کے بعد ڈویژنل فوکل پرسن ڈاکٹر جمشید خانزادہ کے ہمراہ متاثرہ بچے کے گھر پہنچ کر والدین سے ملاقات کی،علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حیدرآباد میں پولیو کیس کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت سندھ سے پولیو کیس کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمیں متحد ہوکر اپاہج کرنے والے مرض پولیو کا خاتمہ کرنا ہوگا جب کبھی نیا پولیو کیس ظاہر ہوتا ہے تو شدید تکلیف ہوتی ہے، دنیا ترقی کی نئی راہیں تلاش کر رہی ہے اور ہم پولیو سے نجات حاصل نہیں کر سکے، والدین اپنے بچوں کو رضاکارانہ طور پر پولیو کے قطرے لازمی پلائیں۔