آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری

ایڈووکیٹ علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی کی طرف سے دلائل دینے کی اجازت دی جاتی ہے، تحریری حکم نامہ


جہانزیب عباسی September 30, 2024
(فوٹو: فائل)

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر عدالتی کاروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 23 جون 2022 کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نظرثانی اپیل دائر کردی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا انور منصور خان جو اب اٹارنی جنرل ہیں اس وقت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل تھے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا وہی وفاقی حکومت کی نمائندگی کریں گے، موجودہ اور سابقہ صدور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کمرہ عدالت میں موجود تھے، ایڈووکیٹ علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی کی طرف سے دلائل دینے کی اجازت دی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ

سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار آفس کو لکھے خط میں کہا اس وقت دستیاب نہیں ہوں، جسٹس منیب اختر نے آج بنچ نمبر تین میں کیسز سنے اور اور ہم ججز ٹی روم میں اکھٹے بھی ہوئے۔

تحریری حکم نامے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ معزز جج جسٹس منیب اختر کو عدالتی آرڈر فراہم کیا جائے، رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی کہ معزز جج جسٹس منیب اختر کو درخواست کریں کہ آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے بنچ میں شامل ہوں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل نہ ہوئے تو ججز کمیٹی اجلاس کرکے ایک اور جج کو شامل کیا جائے گا، کیس کی سماعت یکم اکتوبر ساڑھے گیارہ بجے ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔