نقیب اللہ قتل کیس راؤ انوار کی بریت کیخلاف ایک مرتبہ پھر مقدمے کا ریکارڈ طلب
ٹرائل کورٹ نے عدم شواہد کی بناء پر راؤ انوار سمیت 18 ملزمان کو بری کر دیا تھا
سندھ ہائیکورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار و دیگر کی بریت کے خلاف اپیلوں پر ٹرائل کورٹ سے ایک مرتبہ پھر مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار و دیگر کی بریت کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔
اپیل کنندہ کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتی ہے، ملزمان فوری سماعت کی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔ ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا ہے ریکارڈ ٹرائل کورٹ واپس چلا جاتا ہے۔ 7 مفرور ملزمان چار پانچ سال بعد واپس آگئے ہیں اور سمجھ رہے ہیں جان بخشی ہو جائے گی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے استفسار کیا کہ کیا اپیل سماعت کے لیے منظور ہوچکی ہے۔ اپیل کندہ وکیل نے موقف دیا کہ عدالت نے اپیل کے قابل سماعت ہونے سے متعلق نوٹس جاری کیے تھے اور ریکارڈ طلب کیا تھا۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ سے ایک مرتبہ پھر مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
اپیل مقتول نقیب اللہ کے بھائی عالم شیر کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 16 نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان کو باعزت بری کرکے شواہد کو نظر انداز کیا لہٰذا خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ 23 جنوری 2023 کو سنایا تھا۔ عدالت نے عدم شواہد کی بناء پر راؤ انوار سمیت 18 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔