عشقِ رسول ؐ
اگر آج دنیا بھر کے مسلمانوں میں بھرپوراتحاد ہوتا تو مسلمان دنیا بھر میں ہرگز ذلیل و خوار نہ ہوتے بلکہ۔۔۔
حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایک بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے بیٹے اور باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجائوں (مسلم)۔
اس حدیث کی روشنی میں اگر آج کی صورتِ حال کو دیکھا جائے تو امت مسلمہ کی نبی پاکؐ سے محبت و عقیدت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ پاکستان سمیت دنیائے اسلام کے لاکھوں مجاہدین سڑکوں پر نکل آئے.
انھوں نے رسولِ پاکؐ سے اپنے عشق کا اظہار کیا اور امریکا کے صدر اوباما کے پتلے جلا کر اور سفارت خانوں پر چڑھائی کرکے یہ بات اچھی طرح باور کرادی کہ امت مسلمہ اینٹ سے اینٹ بجانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس کی بہترین مثال صلیبی جنگیں ہیں اور آج بھی ٹیپو سلطان اور صلاح الدین ایوبی منظر عام پر آسکتے ہیں.
لہٰذا امریکا عقل کے ناخن لے، مزید جنگی حالات پیدا کرکے اپنے آپ کو اور کمزور نہ کرے، وہ اس سے پہلے بھی بہت نقصان اٹھا چکا ہے۔ امریکی پرچم جلائے گئے، سفارت خانوں پر دھاوا بولا گیا، جس کے نتیجے میں بے شمار مسلمان زخمی اور کچھ نے شہادت کا مرتبہ پایا۔
البتہ جہاں تک ملکی املاک کو تباہ کرنے کی بات ہے تو یہ عمل بہ حیثیت مسلمان اور بہ حیثیت پاکستانیوں کے زیب نہیں دیتا ہے لیکن ہر غم کے مواقعے پر لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہوجاتا ہے اور اگر خوشی کا موقع ہوتا ہے اور کھانے کا اہتمام کیا جائے تو جیالے کھانا الٹ دیتے ہیں نہ دکھ اور نہ سکھ میں تہذیب و تمیز کو بھول جاتے ہیں اور ان دنوں تو بے حد نازک وقت ہے جب حضور اکرمؐ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے خلاف دشمنانِ اسلام نے گستاخانہ فلم بناڈالی۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک میں مظاہرے اور احتجاج ہورہا ہے، ان حالات میں سوچنے کی اتنی سی بات یہ ہے کہ غیر مسلموں کی ہمت کس طرح اور کیونکر ہوئی؟ شاید اس کی وجہ مسلمانوں کی بے حسی اور دنیاوی عیش و عشرت کی طرف زیادہ رغبت ہے۔
اسی دنیا کو پالینے کی تمنّا نے مسلم امّہ کے ضمیر کو گہری نیند سلادیا ہے۔ اگر اسی وقت جب ڈنمارک،اسکاٹ لینڈ اور دوسرے کئی ممالک میں حضورِ پاکؐ کے نعوذ باﷲ خاکے بنائے تھے، تب بھی ان ممالک کو ان کی اشیاء کا بائیکاٹ اور ان سے تعلقات کو منقطع کرکے یہ ثابت کیا جاتا کہ ہمیں جان سے پیارا اپنا مذہب ہے تو شاید نوبت یہاں تک نہ آتی۔
وہ ڈرون حملے کرکے جسمانی موت اور گھنائونا فعل پر عمل کرکے مسلمانوں کو ذہنی و دلی تکلیف پہنچاتے ہیں، ہر طرح سے وہ مسلمانوں کے دشمن ہیں جیسا کہ اﷲ کی کتاب میں درج ہے کہ یہ لوگ منافق ہیں اور موجودہ حالات سے بڑھ کر بھلا اور کیا مثال ہوسکتی ہے ایک طرف محبت کے گیت الاپتے ہیں تو دوسری جانب امتِ مسلمہ کی اسلامی تعلیمات کی بیخ کنی کرنے میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔
انھیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ ہم ایسا کرکے مسلمانوں کی دینی حمیت اور غیرت کو للکار رہے ہیں اور وہ اس بات سے بھی اچھی طرح واقف ہیں کہ اس قابلِ مذمت حرکت کے بعد امتِ مسلمہ سو فیصد احتجاج کرے گی چونکہ اس بات سے ہر شخص واقف ہے کہ مسلمانوں کو اﷲ اور اس کا رسول دل و جان سے پیارا ہے۔
دینِ اسلام کی بنیاد قرآن پاک اور احادیثِ مبارکہ ہیں اور قرآن و حدیث کی اساس حضرت محمدؐ ہیں جو وجۂ کائنات ہیں۔ قرآن کریم میں ہے کہ جس نے رسول اﷲؐ کی اطاعت کی پس اس نے اﷲ کی اطاعت کی۔
مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لیے انگریزی میں بنائی جانے والی فلم کو عربی میں ڈب کر دیا گیا تاکہ کفار کی ناپاک جسارت کو اہل مسلم بہت اچھی طرح سمجھ لیں اور انھیں اس بات کا اندازہ ہوجائے کہ سپر طاقتوں کے نزدیک ان کی حیثیت حشرات الارض سے بھی کم ہے۔
وہ جب چاہیں اور جس طرح چاہیں اپنی دلی تسکین کرسکتے ہیں۔ غیر مسلموں کو ایک یہ بھی پریشانی لاحق ہے کہ مغرب میں اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور عام لوگ نہیں بلکہ خاص الخاص تعلیم یافتہ اور اہل بصیرت اسلامی تعلیمات کو پڑھ کر اور سمجھ کر اسلام قبول کررہے ہیں چونکہ انھیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ قرآنی تعلیم ہی انسان کو اصل معنوں میں انسان بناتی ہے.
اسے جہالت کے گھپ اندھیروں سے نکالتی اور صراطِ مستقیم پر لے جاتی ہے، جہاں ضمیر و دل مطمئن رہتے ہیں اور قیامت میں کامیابی کی نوید بھی سناتی ہے۔ قرآن کے ہر لفظ میں برکت و عافیت پنہاں ہے۔
اگر آج دنیا بھر کے مسلمانوں میں بھرپوراتحاد ہوتا تو مسلمان دنیا بھر میں ہرگز ذلیل و خوار نہ ہوتے بلکہ عزت و مرتبے کے حق دار اور اعتبار کے قابل ہوتے لیکن مسلمانوں نے اور خاص طور پر پاکستان کے حکمرانوں نے غیروں کے آگے جھک کر اپنا کشکول زر و جواہر سے بھر کر اپنا اعتبار اور مقام ختم کردیا ہے۔ پاکستان کے علاوہ زیادہ تر مسلم ممالک دولت و زر سے مالا مال ہیں۔
مغربی ممالک معدنی دولت خصوصاً تیل کی دولت کے محتاج ہیں اسی حوالے سے امت مسلمہ شرائط و ضوابط کے تحت مسلمانوں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے تحفظ کی ضمانت حاصل کرسکتی تھی جس طرح شاہ فیصل کے دور حکومت میں اسلامی کانفرنسوں کا انعقاد ہوا کرتا تھا اور امت مسلمہ کے حقوق کے لیے قوانین بنائے جاتے تھے۔ اس وقت حالات بہتر تھے لیکن آج بدتر ہیں۔
امریکی ملعون کی طرف سے اسلام مخالف فلم بنانے کے خلاف مصر، ایران، یمن، سعودی عرب، فلسطین اور بنگلہ دیش سمیت ہزاروں مظاہرین نے امریکا سے نفرت کا اظہار کیا، قاہرہ میں شاتم رسول ''ٹیری جونز'' کو اشتہاری قرار دیدیا اس کے جواب میں صدر اوباما نے مصر اور لیبیا کے سربراہوں کو فون کرکے کہا کہ امریکا مصر کو اپنا دوست سمجھتا ہے نہ دشمن، انھوں نے خبردار کیا کہ مصر میں سفارت خانے کا تحفظ کیا جائے اور نہ کیا تو مسئلہ پیدا ہوگا۔
مسئلہ تو ضرور پیدا ہوگا اور ہوا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وکلاء نے عدالتی بائیکاٹ بھی کیا ہے۔ پاکستان میں ''یومِ عشق رسول'' منانے کا بھی اعلان کیا ہے اور آج بھی کاروبار بند رکھا گیا ہے۔ علامہ اقبال نے رسول پاکؐ کی محبت میں ہی تو یہ شعر کہا تھا۔
کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ دو جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
محمدؐ سے وفا ہی تو ہے کہ پوری دنیا کے درودیوار مسلمانوں کے دل و دماغ اداس ہیں اور شاتم رسول کی موت، اس کی گرفتاری کے خواہاں ہیں کہ ایسے لوگوں کو سرعام پھانسی دی جائے کہ اسلام جیسے امن پسند مذہب کے ماننے والوں کے جذبات سے کھیلنا آسان کام نہیں ہے۔