لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کیلیے تین نام وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال
سہیل یونیورسٹی اور سی بی ایم کے ریکٹر سمیت دیگر شامل ہیں
سندھ کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کے انتخاب کے لیے قائم تلاش کمیٹی (سرچ کمیٹی) نے شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے لیے تین موزوں امیدواروں کے نام کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ کو بھجوا دیے ہیں۔
تینوں نام امیدواروں کے دستاویزات کی اسکروٹنی اور گزشتہ ہفتے دو روز تک جاری رہنے والے امیدواروں کے انٹرویوز کے بعد فائنل کیے گئے ہیں اور ناموں کی سمری محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے حکومت سندھ کو بھجوا دی گئی ہے۔
حکومت سندھ بھجوائے گئے تینوں ناموں کی کلیئرنس کے لیے انھیں تحقیقاتی اداروں کو بھیجے گی اور کلیئرنس موصول ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ امیدواروں کے انٹرویوز یا ان سے ایک رسمی ملاقات کرکے کسی ایک امیدوار کا بحیثیت وائس چانسلر تقرر کریں گے۔
محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ جن تین ناموں کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں سہیل میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید حسن مہدی، سی بی ایم کے ریکٹر ڈاکٹر طارق رحیم سومرو اور سید منصور علی شاہ کے نام شامل ہیں۔
واضح رہے کہ لیاری یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کی مدت ملازمت اسی ماہ پوری ہو رہی ہے لیکن ایک تنازع کے بعد وہ 16 فروری 2022 سے جبری رخصت پر ہیں اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کے پاس اس یونیورسٹی کا عارضی چارج ہے تاہم اس عارضی چارج کو بھی ڈھائی سال ہونے کو آئے ہیں۔
مستقل وائس چانسلر کے نہ ہونے کے سبب یونیورسٹی اکیڈمک بنیادوں پر بدترین زبوں حالی کا شکار ہے کیونکہ یہاں کوئی پروفیسر ہے اور نہ ہی کوئی ڈین، یونیورسٹی میں مستقل رجسٹرار بھی نہیں ہے اور ناظم امتحانات اور ڈائریکٹر فنانس بھی غیر مستقل ہیں، سب کچھ ایڈہاک بنیادوں پر چل رہا ہے۔
کئی نئے شعبہ جات میں رواں تعلیمی سیشن میں اس لیے داخلے نہیں دیے جا سکے کہ یونیورسٹی کے پاس کیمپس میں کلاسز کے لیے مزید گنجائش موجود نہیں تھی۔ بعض غیر تدریسی عملے کے مابین اختلافات کی شدت سے یونیورسٹی کے انتظامی امور متاثر ہونا عام سی بات ہے تاہم حکومت سندھ ان مشکلات پر قابو پانے میں ناکام ہے۔