کراچی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کینسر کی دوائیں ختم

مریضوں کو مہنگے انجیکشن اور ادویات فراہم کرنا بڑا چیلنج بن گیا، مریض اور ان کے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار


دعا عباس October 09, 2024
(فوٹو : فائل)

شہر کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔

جناح اسپتال کے انکولوجی ڈیپارٹمنٹ میں کیمو تھراپی، ٹارگیٹڈ تھراپی اور امیونو تھراپی کے لیے درکار متعدد دوائیں اور انجیکشنز دستیاب نہیں جس کے باعث یہاں زیر علاج مریضوں کو مہنگے انجیکشن اور ادویات فراہم کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا، مریض اور ان کے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

جناح اسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے بتایا کہ سندھ بھر میں کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور صوبے میں صرف دو سرکاری اسپتال کینسر کے علاج کے لیے موجود ہیں جو ناکافی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے کینسر کے لیے علیحدہ بجٹ کی درخواست کی گئی ہے اور ایک بورڈ تشکیل دینے کی بھی تجویز دی ہے تاکہ ادویات کی فراہمی اور بجٹ کے معاملات کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔

پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ پہلے بیت المال سے زکوٰۃ فنڈ سے 200 ارب روپے ملتے تھے جو اب کم ہو کر صرف چار کروڑ رہ گئے ہیں۔ اس محدود بجٹ میں بھی اسپتال غیر رجسٹرڈ مریضوں کو ادویات فراہم کرتا ہے لیکن مریضوں کی بڑی تعداد کے باعث یہ ایک مشکل کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جلد آئی ٹی سسٹم بنائیں گے جس سے رجسٹرڈ مریضوں کو ہی ادویات فراہم کی جائیں گی کیوںکہ ہمارے پاس کینسر کے علاج کے لیے ملک بھر سے مریض آتے ہیں اور بہت سے نجی اسپتال کے مریض بھی ہمارے ڈیپارٹمنٹ سے ادویات لے جاتے ہیں جس سے غیر ضروری دباؤ پڑھ رہا ہے کوشش ہے کہ مستحقین اور حقدار کو ادویات فراہم کی جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔