پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی انڈیکس کی 86000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح دوبارہ بحال
تیزی کے سبب 60.44 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں
حکومت کو 26ویں آئینی ترمیم منظور کرانے میں کامیابی کے بعد سیاسی کشیدگی کا ماحول ختم ہونے، ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہونے اور اسٹیٹ بینک کی میکرو اکنامک انڈیکیٹرز میں بہتری کی رپورٹ جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھاو کے باوجود بڑی نوعیت کی تیزی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 86000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح دوبارہ بحال ہوگئی۔ تیزی کے سبب 60.44فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 1کھرب 13ارب 18کروڑ 90لاکھ 62ہزار 901 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت اور نجی شعبوں کی جانب سے قرضوں کا حصول بڑھنے سے معیشت میں بھی سرگرمیاں بڑھنے کی نشاندہی ہورہی جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں ساڑھے 9فیصد اضافے سمیت دیگر مثبت سینٹیمنٹس مارکیٹ پر اثرانداز ہیں یہی وجہ ہے کاروبار کے تمام دورانیے میں کیپیٹل مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا جس سے ایک موقع پر 923پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں پرافٹ ٹیکنگ کے سبب تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 807.42 پوائنٹس کے اضافے سے 86057.52 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 241.27 پوائنٹس کے اضافے سے 27044.31 پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 522.74پوائنٹس کے اضافے سے 55449.98پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 1623.68پوائنٹس کے اضافے سے 130893.67پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 47فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 47کروڑ 49لاکھ 49ہزار 535 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 445 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 269 کے بھاو میں اضافہ 124 کے داموں میں کمی اور 52 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 212.49 روپے بڑھکر 17740.64 روپے اور ہوئسٹ پاکستان کے بھاو 127.77 روپے بڑھکر 2346.90 روپے ہوگئے جبکہ ہال مارک کمپنی لمیٹڈ کے بھاو 46.43روپے گھٹ کر 800.18روپے اور پاکستان ٹوبیکو کمپنی بھاو 37.02 روپے گھٹ کر 1159.80 روپے ہوگئے۔