انٹربینک مارکیٹ میں سابقہ اور نئی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی پیشقدمی جاری
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا
انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو سابقہ اور نئی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی پیشقدمی جاری تاہم ستمبر میں جاری کھاتہ 11 کروڑ 90لاکھ ڈالر فاضل ہونے اور سپلائی میں بہتری کے باعث اوپن کرنسی مارکیٹ میں اس کے برعکس ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 6 ماہ کے طویل وقفے کے بعد 279 روپے سے نیچے آگئے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تین سیشنز کے دوران ڈالر کی نسبت روپیہ تسلسل سے تگڑا ہورہا تھا لیکن ہفتے کے پہلے دن عمومی طور پر ڈیمانڈ میں اضافے کا رحجان نظر آتا ہے۔
برآمدات میں اضافہ اور درآمدات قابو میں رہنے اور وزیر خزانہ کے دورہ امریکا میں آئی ایم ایف، عالمی بینک حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 2ارب ڈالر کی فنانسنگ کی کوششوں جیسی مثبت اطلاعات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 09پیسے کی کمی سے 277روپے 52پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 07پیسے کے اضافے سے 277روپے 68پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 33پیسے کی کمی سے 278روپے 75پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کے مطابق ستمبر میں رئیل ایفیکٹیو ایکس چینج ریٹ گھٹ کر 98.6 پوائنٹس کی سطح پر آگیا ہے جو پاکستانی روپے کے استحکام کا اظہار کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ڈالر کی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے تابڑ توڑ کارروائیوں اور حکومتی پالیسیوں میں عدم تسلسل کے خاتمے سے بھی روپیہ بتدریج تگڑا ہورہا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے نتیجے میں سیاسی افراتفری کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک سمیت عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستانی معیشت سے متعلق مثبت معاشی اشاریے بھی ڈالر کی نسبت روپے کے لیے استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔