6 ہفتے بیت گئے پاکستان افغانستان کیلیے نمائندہ مقرر نہ کرسکا
ٹی ٹی پی کی حمایت ترک نہ کرنے کی بنا پر پاکستان افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینے سے گریز کر رہا ہے
لگ بھگ 6 ہفتے قبل اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بظاہر اختلاف کی بنا پر سفارتکار آصف درانی کو افغانستان کے خصوصی نمائندے کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد سے اب تک پاکستان نے افغانستان کے لیے اپنے نئے خصوصی مندوب کا تقرر نہیں کیا ہے۔
ایسا کچھ دکھائی بھی نہیں دے رہا کہ پاکستان کو افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ تعینات کرنے میں کوئی دلچسپی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان حالات ابتر ہیں۔
اس حوالے سے باخبر ذرائع نے '' دی ایکسپریس ٹریبون'' کو بتایا کہ پالیسی میں نظر آرہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی حمایت ترک نہ کرنے کی بنا پر پاکستان افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینے سے گریز کر رہا ہے۔ اس وقت جب دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات انتہائی کم سطح پر ہیں پاکستانی حکومت کو اس عہدے کی افادیت پر ہی اطمینان نہیں ہے۔
دفتر خارجہ کے لوگ یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ کسی بھی ریٹائرڈ افسر کو نمائندہ تعینات کئے بغیر بھی وہ معاملات کو سنبھال لیں گے۔ علاقائی ممالک اور افغانستان میں مفادات رکھنے والے دیگر ملکوں نے افغانستان میں خصوصی ایلچی مقرر کئے ہیں تاکہ کابل کے ساتھ اپنے خدشات پر بات چیت کر سکیں اور دیگر عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ بھی بہتر روابط استوار رہیں۔
دوسری طرف اسلام آباد اور کابل کے شدید تناؤ کے ان حالات میں حکومت نے افغانستان میں تعینات اپنے خصوصی مندوب آصف درانی کو 10 ستمبر کو ہٹا دیا اور اس کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی تھی۔ آصف درانی نے مئی 2023م یں ریٹائرڈ سفارت کار محمد صادق کی جگہ پر یہ عہدہ سنبھالا تھا۔ ان کے دور میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے تھے۔
معاملے سے آگاہ بعض افراد نے '' دی ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ آصف درانی دو طرفہ تعلقات پر کوئی اثر قائم کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ان کو کابل میں رسائی نہیں تھی کیونکہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ان کے طالبان حکومت سے رابطے بہت کم رہے تھے۔ پاکستان کی جانب سے جس مجموعی حکمت عملی کا استعمال کیا جارہا ہے اس کی روشنی میں آصف درانی کے پاس طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے ذرائع کم تھے۔