کراچی:
وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو تحلیل کرنے کا عمل شروع ہونے کے بعد سندھ میں اس ادارے کے اثاثہ جات اور ریکارڈ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے ذیلی محکمہ اسٹیٹ آفس کو تاحال منتقل نہیں ہو سکے۔
اس ادارے کے اثاثے اور ریکارڈ کی منتقلی کے لیے اسٹیٹ آفس کی کمیٹی اسلام آباد سے کراچی آکر واپس لوٹ گئی۔ اس کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ کو آگاہ کیا کہ پاک پی ڈبیلو ڈی ساوتھ زون کے چیف انجینیئر کا عہدہ خالی ہونے کی وجہ سے اس ادارے کے اثاثہ جات اور ریکارڈ کی منتقلی کا کام تاحال مکمل نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس لیے وزارت ہاؤسنگ اس پوسٹ پر فوری تعیناتی کا عمل قانون کے مطابق کرے اور تاکہ یہ کام فوری مکمل کیا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پاک پی ڈبلیو ڈی کو تحلیل کرنے کا عمل شروع کرنے کے بعد اس ادارے کے اثاثہ جات اور ریکارڈ کی منتقلی کے حوالے سے وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کی مجاز اتھارٹی نے احکامات جاری کیے ہیں کہ اس ادارے کے تمام امور کا کنٹرول اسٹیٹ آفس سنبھالے گا۔
اس حوالے سے سندھ میں پاک پی ڈبلیو ڈی کے اثاثے اور ریکارڈ کی حوالگی کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ اسلام آباد کی نگرانی میں قائم کی گئی جس کو ان احکامات پر عمل کرنے کو کہا گیا۔
مذکورہ کمیٹی نے گزشتہ دنوں کراچی کا دورہ کیا، کمیٹی پاک پی ڈبلیو ڈی ساوتھ زون کے آفس گئی اور وہاں موجود افسران کو ادارے کے اثاثہ جات اور ریکارڈ کی حوالگی کا کہا تاہم وہاں موجود افسران نے مذکورہ کمیٹی کو بتایا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی ساؤتھ زون کے چیف انجینیئر کا عہدہ خالی پڑا ہے اس لیے مجاز افسر کی عدم موجودگی میں ادارے کے اثاثہ جات اور ریکارڈ کو حوالے نہیں کیا جا سکتا ہے۔
کمیٹی دو روز تک کراچی میں انتظار کرتی رہی تاہم وزارت ہاؤسنگ نے اس عہدے پر کسی افسر کو تعینات نہیں کیا۔ مذکورہ کمیٹی ان احکامات پر عمل درآمد کرائے بغیر اسلام آباد واپس آگئی اور اس حوالے سے کمیٹی نے اسٹیٹ آفس کی مجاز اتھارٹی کو صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے۔
مجاز اتھارٹی نے وزارت ہاؤسنگ کے حکام کو بتا دیا ہے کہ چیف انجینیئر ساؤتھ پاک پی ڈبلیو ڈی کے عہدے پر تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
اسٹیٹ آفس کے حکام کا کہنا ہے کہ وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے اس عہدے پر تعیناتی کے بعد سندھ میں پاک پی ڈبلیو ڈی کا انتظامی کنٹرول اسٹیٹ آفس سنبھالے گا۔ وزارت ہاؤسنگ کے حکام نے بتایا کہ اس عہدے پر تعیناتی کے احکامات جلد جاری کیے جائیں گے۔
پاک پی ڈبلیو ڈی کے حکام کا کہنا ہے کہ اس ادارے کو تحلیل کرنے کے حکومتی فیصلے سے افسران و ملازمین میں اپنی ملازمت کے مستقبل کے حوالے سے شدید بے چینی پائی جاتی یے اور ان کا کہنا ہے کہ اب ان کی ملازمت کا کیا ہوگا؟ اس صورتحال سے بچنے اور ملازمت کے تحفظ کے لیے پاک پی ڈبلیو ڈی کے کئی افسران بھاگ دوڑ میں لگے ہیں اور دیگر وفاقی حکومت کے محکموں میں اپنا تبادلہ کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ کم گریڈ کے ملازمین یہ سوال کر رہے ہیں کہ وہ کہاں جائیں؟
واضح رہے کہ پاک پی ڈبیلو ڈی ساؤتھ زون کے ماتحت سندھ میں کئی ڈویژنز اور سرکلز سمیت 600 سے زائد افسران و ملازمین ہیں۔ یہ ادارہ وفاقی حکومت کے ملازمین کی کالونیوں کے رہائشی یونٹس کی دیکھ بھال، ہاسٹلز اور لاجز سمیت ارکان قومی اسمبلی کے تحت ان کے فنڈز سے ترقیاتی کاموں کو کرانے کا کام سر انجام دیتا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے اس محکمے کو تحلیل کرنے کے لیے اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور اس محکمے کا کنٹرول اسٹیٹ آفس کو دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ڈی جی پاک پی ڈبلیو ڈی نے بتایا کہ چیف انجینیئر ساؤتھ کے عہدے پر آئندہ چند روز میں تعیناتی ہو جائے گی۔