اسلام آباد:
پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کو عدالت کے روبرو چیلنج کرنے کے قانونی امکانات کے جائزے اور لائحۂ عمل کی تیاری کا کام لیگل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
کور کمیٹی کے اہم اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں نامکمل ایوانوں سے آئینی ترمیم کی جبر، فسطائیت اور ہارس ٹریڈنگ جیسے کالے ہتھکنڈوں کے ذریعے منظوری کی شدید مذمت کی گئی۔
سیاہ آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی نامزدگی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے کی بھی توثیق اور اس پر سیاسی کمیٹی کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
اجلاس میں پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے مرتکب اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کو شوکاز نوٹسز کے اجراء کے سیاسی کمیٹی کے فیصلے کی مکمل توثیق کی گئی جبکہ جبر و فسطائیت اور لالچ اور ضمیر فروشی کی ترغیبات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور عمران خان سے وفا نبھانے والے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قربانیوں کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا گیا۔
مزید پڑھیں؛ صدر مملکت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور نئے چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دیدی
کورکمیٹی نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ملاقاتوں پر عائد غیرقانونی پابندی کے خاتمے اور ملاقاتوں کی فوری بحالی کا مطالبہ اور عمران خان کی جیل سے رہائی کی جامع حکمتِ عملی پر غور کیا۔
اجلاس میں پرزور عوامی احتجاج سمیت ملک گیر تحریک کی منصوبہ بندی اور تیاریوں کے لیے ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا۔ محترمہ علیمہ خانم، عظمیٰ خانم، اعظم سواتی اور انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ سے روا رکھی جانے والی سفّاکیت کی شدید مذمت اور ان کی فوری رہائی کا پوری شدت سے مطالبہ کیا گیا۔
کور کمیٹی کا اجلاس ہفتہ وار بنیادوں پر جمعتہ المبارک کے روز منعقد کرنے پر اتفاق ہوا ہے، سیاسی کمیٹی ہفتے میں دو مرتبہ پیر اور بدھ کے روز اپنے اجلاس منعقد کرے گی۔