لاہور:
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے لیے سپریم کورٹ کی غیر جانب داری اور وقار بحال کرنا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ ہنگامہ خیز قومی سیاست اور عدلیہ کی اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہوگئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ محترم قاضی فائز عیسیٰ اب تاریخ کا حصہ بن رہے ہیں، ان کی قابلیت اور دیانت داری مسلمہ رہی ہے، ان کی آزادانہ سوچ کے باعث جنرل باجوہ، عمران خان اور ثاقب نثار مائنڈ سیٹ نے انہیں مسلسل نفرت اور انتقام کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے چیف جسٹس بننے کے بعد وہ اس انتقامی دور کو بُھلا نہ پائے اور ان کے بعض فیصلوں پر ان کا غصہ غالب رہا اور وہ عدلیہ کی آزادی کے علمبردار ساتھی ججوں کو متحد نہ رکھ سکے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر یہ جج صاحبان غیر جانب دار اور متحد رہتے تو ملک کے حالات مختلف ہوتے، قاضی صاحب کا اپنی ایکسٹینشن کا راستہ بند کرنا بہرحال قابل تحسین اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس سید منصور علی شاہ ایک قابل، دیانت دار، غیر جانب دار اور آزاد جج ہیں، ان کے چیف جسٹس نہ بننے کا افسوس رہے گا، وہ ہنگامہ خیز قومی سیاست اور عدلیہ کی اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہوئے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے بارے میں ان کا فیصلہ زمینی حقائق کے مطابق لیکن آئین اور قانون سے متصادم تھا، جج صاحبان آئین کو ری رائٹ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا سارا کیرئیر ایک نہایت پروفیشنل، قابل، غیر جانب دار اور آزاد جج کا ہے، سپریم کورٹ کی غیر جانب داری اور وقار بحال کرنا ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہو گا، امید ہے کہ سپریم کورٹ کے اختیار اور دائرہ کار کو آئین قانون اور انصاف کے مطابق استعمال کیا جائے گا -