کراچی:
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ماتحت تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کے لیے فوری طور پر 6 ورکنگ ڈے بحال کرے تاکہ معیشت کی بہتری کے ساتھ صنعت و تجارت کا حجم بھی بڑھ سکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کو بھیجے گئے خط میں کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ 2011 کے بعد سے وزارتوں، سرکاری محکموں، اسٹیٹ بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، پاکستان اسٹاک ایکسچینج، مالیاتی اور بینکنگ اداروں کی اضافی ہفتہ وار تعطیل کے باعث کاروباری و صنعتی برادری کو مسلسل شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شپنگ کمپنیاں بھی بغیر کسی سروس کو مہیا کیے ہفتے کو چھٹی مناتی ہیں جس کی وجہ سے برآمدی و درآمدی کنسائنمنٹس کو سنبھالنے میں دشواری ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں بھاری ڈیمررج اور ڈیٹینشن چارجز کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہفتے کو بینکنگ خدمات کی عدم دستیابی کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور جی سی سی ممالک کے ساتھ کام کرنے والے کاروباری افراد کو بھی بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ ممالک جمعہ کو ہفتہ وار تعطیل کرتے ہیں لہٰذا ایسی صورتحال میں جی سی سی ممالک کے ساتھ ہفتے بھر چار دن مالی لین دین کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ ملک بھر کے تجارتی مراکز، ریٹیل اور ہول سیل کے نیٹ ورک کو بھی ہفتے کے روز بینکنگ سروسز کی عدم دستیابی کی وجہ سے نقد رقم جمع کرنے سے قاصر ہوتے ہیں جس سے سیکیورٹی کے خطرات لاحق ہو جاتے ہیں کیونکہ انہیں دو ہفتہ وار تعطیلات کے دوران اپنی رقوم کو محفوظ رکھنا پڑتا ہے اور یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ہفتے کے روز نقدی چھیننے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔
جاوید بلوانی نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت نے 13اکتوبر 2011 کو فی ہفتہ پانچ ورکنگ ڈے کے فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا کیونکہ اُس وقت ملک کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا تھا جس کے نتیجے میں طویل لوڈ شیڈنگ اور کئی گھنٹوں کے لیے بریک ڈاؤن ہوا کرتے تھے۔ 2024 میں ہمارے ملک میں اب توانائی کی کوئی کمی نہیں اور وفاقی وزارت برائے توانائی نے بھی وقتاً فوقتاً باور کیا کہ ملک کو ضرورت سے زیادہ بجلی میسر ہے جبکہ حکومت آئی پی پیز کو غیر فعال صلاحیت کی ادائیگیاں دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات صنعتوں، تجارتی گھروں اور تجارتی مراکز کو اپنی بہترین سطح پر چلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ بجلی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن یہ عملی طور پر اس وقت ممکن ہوگا جب حکومت چھ ورکنگ ڈے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔
جاوید بلوانی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے موجودہ پانچ ورکنگ ڈے کی بدولت سرکاری ملازمین بمشکل پورے ہفتے 40گھنٹے کام کرتے ہیں اور اکثر سرکاری ملازمین نماز جمعہ کے بعد اپنے دفاتر کا رخ ہی نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہفتہ وار کام کرنے کا دورانیہ مزید کم ہوکر 36گھنٹے رہ جاتا ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہفتے میں چھ دن کام کرنے کو مطلع کیا جائے تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تمام وزارتیں، محکمے اور اتھارٹیز ہفتہ وار 48 گھنٹے خدمات پیش کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ نجی شعبے کے ملازمین ہفتے میں چھ دن، مہینے میں 26 دن اور 208 گھنٹے کام کرتے ہیں اور انہیں اتوار کو ہفتہ وار ایک چھٹی ملتی ہے لیکن دوسری طرف سرکاری ملازمین دو ہفتے کی چھٹیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور ہفتے میں پانچ دن یا ساڑھے چار دن کام کرتے ہیں یعنی پورے مہینہ وہ 22 دن اور صرف 176گھنٹے خدمات پیش کرتے ہیں جو کہ نجی شعبے کے ساتھ انتہائی امتیازی سلوک کو صاف ظاہر کرتا ہے۔
صدر کراچی چیمبر کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں ایک عجیب صورتحال ہے جہاں ٹیکس دہندگان چھ دن کام کرتے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین جن کی تنخواہیں ان ٹیکسوں کے ذریعے ادا کی جاتی ہیں وہ صرف 4.5 سے 5 دن کام کر رہے ہیں۔