ڈھاکا؛ بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے طلبا ونگ چھاترا لیگ کو دہشت گرد جماعت قرار دیتے ہوئے پر پابندی لگا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عبوری حکومت نے طلبا کے تحریک کے 5 اہم مطالبات میں سے ایک کو تسلیم کرتے ہوئے چھاترا لیگ پر پابندی عائد کی۔
چھاترا لیگ پر الزام تھا کہ اُس نے اپنی جماعت کی سربراہ شیخ حسینہ واجد کے حکم پر طلبا کی حکومت مخالف تحریک کو کچلنے کے لیے تشدد کا راستہ اختیار کیا تھا۔
بنگلادیش کی عبوری حکومت کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طلبا تنظیم چھاترا لیگ گزشتہ 15 برسوں سے قتل و غارت گیری، غنڈہ گردی اور عوامی وسائل کے استحصال میں ملوث رہی ہے۔
وزارت داخلہ کے نوٹیفیکشن می کہا گیا ہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت چھاترا لیگ پر پابندی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔
بنگلادیش چھاترا لیگ (BCL) کا قیام 1948 میں عمل میں لایا گیا تھا اور یہ عوامی لیگ کی ریڑھ کی ہڈی اور طاقتور فوج کی سی حیثیت رکھتی ہے جہاں سے مقامی قیادت بھی ابھر کر سامنے آتی ہے۔
یاد رہے کہ بنگلادیش میں مہینوں جاری رہنے والی حکومت مخالف طلبا تحریک کے نتیجے میں رواں برس 5 اگست کو شیخ حسینہ واجد مستعفی ہوکر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
طلبا تحریک کے دوران پولیس اور چھاترا لیگ سے جھڑپوں میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن کے قتل کے الزام پر حسینہ واجد سمیت وزرا اور چھاترا لیگ کی قیادت پر مقدمات بھی چل رہے ہیں۔