MOSCOW:
بھارت نے بین الاقوامی سطح پر بین الحکومتی تنظیم برکس میں ترکیے کی رکنیت کی درخواست پاکستان سے اچھے تعلقات کی وجہ سے بلاک کردی۔
یوریشیا ریویو ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ (برکس) کی تنظیم کی رکنیت کے لیے ترکیہ نے درخواست دی تھی اور ماسکو میں منعقدہ حالیہ سربراہی اجلاس میں بھارت نے ان کی درخواست بلاک کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترکیے کی رپورٹ کو برکس میں شامل دیگر کئی ممالک کی حمایت حاصل تھی اور اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے مذاکرات حتمی مراحل کے قریب پہنچ گئے تھے۔
مزید بتایا گیا کہ ترکیے کی رکنیت کے لیے مذاکرات حتمی شکل اختیار کرنے کے قریب پہنچنے کے باوجود بھارت نے اس لیے مخالفت کی کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان قریبی تعلقات ہیں جبکہ بھارت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات طویل عرصے سے کشیدہ چل رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے ترکیے کی رکنیت روکے جانے پر برکس نے 2024 میں مزید نئے ارکان شامل کرنے کا فیصلہ بھی روک دیا تاہم 13 ممالک کی آفیشل شراکت دار ملک کی حیثیت سے درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں، جس سے انہیں مکمل رکن کی حیثیت نہ ہونے کے باوجود برکس کے مخصوص اقدامات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔
بھارت کے رویے کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس نے بتایا کہ ترکیہ اور پاکستان کا مقبوضہ جموں اور کشمیر جیسے علاقوں میں عدم استحکام پھیلانے میں کردار ہے، اس مؤقف سے بھارت کے خطے کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات اور ارادوں کا پتا چلتا ہے۔
برکس میں بھارت کے اس فیصلے سے تنظیم کی توسیع اور دیگر اہم اقدامات کو بھی دھچکا لگا ہے اور ترکیہ کو بھی بظاہر نقصان ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ترکیے کی درخواست اسٹریٹجک حوالے سے کمزور تھی، پاکستان سے سفارت جھکاؤ کی وجہ سے درخواست کے مسترد ہونے کے واضح خدشات موجود تھے۔