کراچی:
پی ٹی آئی کے وکیل نے 26 ترمیم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
دائر درخواست میں اشرف سموں ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ اس ترمیم کے ذریعے اسٹیبلیشمنٹ کی جانب سے براہ راست عدلیہ پر حملہ کیا گیا ہے۔ ہماری ریاست کا ایک اہم ستون عدلیہ ہے جس پر حملہ کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کا مقصد عدلیہ کی آزادی اور بالا دستی ہے، اس آئینی پٹیشن کی بنیاد پاکستان کا 73 کا آئین ہے، آرٹیکل 199 کے مینڈیٹ کی روشنی میں اس درخواست کو دائر کرنے کا مقصد ہر پاکستانی کے بنیادی اصولوں کو بچانا ہے۔ درخواستگزار نے اس درخواست کو سننے کے لیے فل بینچ بنانے کی استدعا بھی کردی ہے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ اگر ترمیم میں کوئی غلط قانون بنا دیا جائے تو اس کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دی جاسکتی ہے۔ ہائیکورٹ اس ترمیم کے حوالے سے حکم دے سکتی ہے۔
اسپیشل پارلیمنٹری کمیٹی کی کوئی بھی گنجائش نہیں ہوتی جو ترمیم میں کی گئی ہے آئینی ڈویژن بنانے کی جو کوشش کی گئی اس کو ہم نہیں مانتے اور اس کے خلاف درخواست دے رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے اندر ہی اس اختیارات کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کس طرح سے بینچز بنا سکتی ہے اس طرح کا قانون کہاں ہوتا ہے۔ جن لوگوں کے کیسز چل رہے ہیں وہ کس طرح سے بینچ کی تشکیل میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کسی کو بھی کال ریکارڈنگ کرنے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے۔
ہمارے استدعا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے پانچ سینئر ججز اس درخواست کو سنیں۔ یہ ملک کسی بنانا ریپبلک کی طرح نہیں چلایا جاسکتا۔ درخواستگزار اشرف سمو نے کہا کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے جسے اس ترمیم میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ عدلیہ کو دباؤ میں رکھنے کے لیے اس طرح کی ترمیم لائی گئی ہے۔ من پسند بینچ کی تشکیل کوئی کس طرح سے کرسکتا ہے۔ عدلیہ پر یہ ترمیم سب سے بڑا داغ بن گیا ہے۔