دوحہ: فلسطین کی مزاحمتی حکمراں جماعت حماس کے کمانڈر یحیی سنوار کی شہادت کے بعد بھی حماس کے حوصلے بلند ہیں اور مجاہدین نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔
اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مجہادین کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہانیہ اور یحیی سنوار کی شہادت کے بعد ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں بچا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایسے میں قطر میں مقیم ذرائع نے اسرائیلی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج سے جھڑپ میں حماس کے سینئر رہنما یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد دوحہ میں مقیم اس کے عہدے داران میں یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ ان کے پاس اب کھونے کے لیے کچھ نہیں بچا۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ یہ سوچ اور فکر یرغمالیوں کی رہائی کےلیے ہونے والے مذاکرات پر اثر انداز ہوگی اور حماس کے نقطہ نظر پر گہرے اثرات مرتب کرے گی، کیونکہ وہ تاحال قیدیوں کو چھوڑنے کےلیے اپنی شرائط پر ڈٹے رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جن میں سے اولین شرط غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد جو بھی نکات طے پائیں گے ان پر غزہ میں فوجی کونسل سے مشاورت کی جائے گی جو اگلے اقدامات کیلئے اپنے نمائندوں کی رہنمائی کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ دوحہ اور غزہ کے درمیان رابطوں میں پیچیدگی کی وجہ سے مشاورتی عمل میں کئی دن بھی لگ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا تھا جس میں 1200 اسرائیلی مارے گئے اور 250 افراد کو قیدی بنالیا گیا تھا جبکہ رواں ماہ کی 16 تاریخ کو حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں۔