کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے کے ایم سی کے ٹھیکوں میں عدم شفافیت کیخلاف درخواست پر ایک ہفتے میں کے ایم سی کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو میں کے ایم سی کے ٹھیکوں میں عدم شفافیت کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار یونائٹیڈ فرینڈز کنٹریکٹرز کے وکیل نے موقف دیا کہ مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر آرڈر جاری کردیئے گئے۔ کے ایم سی پچھلی تاریخوں کے ورک آرڈرز جاری کررہا ہے۔ ستمبر میں مختلف اسکیمز کے لئے 2 ارب روپے مانگے ہیں۔ اسکیمز کیلیے پبلک نوٹس جاری نہیں کیئے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فوری ضرورت کے کاموں کے لئے سپرا رولز لاگو نہیں ہوتے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ انہوں نے کوئی فیصلہ یا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا کہ یہ فوری مرمت کے ٹھیکے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے 2 برسوں سے اگر سڑک ٹوٹی ہے تو کیا آج مرمت کی جلدی نہیں ہوسکتی؟
درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لیکن اس کیلیے قانونی تقاضے پورے کرنا ضروری ہے۔ اگست 2023 میں بارشوں سے تباہ شدہ سڑکوں کی بحالی کے لیئے اسکیمیں منظور کی گئیں۔ ان اسکیموں کیلیے پبلک نوٹس جاری نہیں کیے گئے۔ وجہ نہیں بتائی جارہی کہ پراسس ڈسٹرب کیوں کیا جارہا ہے۔ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل رقم ضائع ہو رہی ہے۔
کے ایم سی کے وکیل نے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت کی استدعا کردی۔ عدالت نے ایک ہفتے میں کے ایم سی کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی۔