اسلام آباد: ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے حوالے سے ابھی کامیابی نہیں ہوئی ۔
چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو پاکستان کے لیے چین کا "شاندار تحفہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس منصوبے کو مزید ترقی دینے کے لیے پُرعزم ہے تاکہ زراعت، صنعتی ترقی، قابل تجدید توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جا سکے۔
وزیر خارجہ اسحق ڈار نے بین الاقوامی کانفرنس "چین 75: ترقی، تبدیلی اور عالمی قیادت کا سفر" میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا کر لوڈشیڈنگ کے مسائل پر قابو پانے میں مدد دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چین کی جانب سے زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت کے لیے 1000 پاکستانی طلباء کو چین بھیجنے کی پیشکش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیر اور فلسطین کے مسائل کے حل میں چین کے تعاون کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ون چائنا پالیسی کے لیے اپنی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ چینی قیادت اور عوام کی محنت کی بدولت چین جلد ہی دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت نے امریکی قیادت کو معافی کے لیے قائل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیابی نہیں مل سکی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈاکٹر عافیہ کی معافی کے لیے خط بھی لکھا تھا۔ اب تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو امریکی پارلیمنٹیرین سے ملاقاتیں کرے گی تاکہ معافی، رہائی اور انہیں پاکستان واپس بھیجنے کے لیے لابنگ کی جا سکے۔
اسرائیل کی غزہ میں جاری بربریت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اُن چند ممالک میں شامل ہے جو فلسطینی عوام کی کھل کر حمایت کرتے ہیں اور قتل عام روکنے، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 48,000 معصوم فلسطینی افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اور مزید 80,000 زخمی ہوئے ہیں۔
لبنان اور ایران پر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غزہ کے لیے 10 بڑی امدادی کھیپ بھیجی ہیں اور پاکستانی سرکاری اور نجی میڈیکل کالجوں میں فلسطینی طلباء کی تعلیم مکمل کرانے کے اقدامات شروع کیے ہیں۔۔