لاہور:
لاہور میں فضائی آلودگی اور اسموگ کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے ، منگل کے روز لاہور میں ایئر کوالٹی انڈکس زیادہ سے زیادہ 520 جبکہ اوسط شرح 198 ریکارڈ کی گئی، ادھر وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں اسموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر فوری اقدامات کی ہدایت جاری کی ہے اور تمام متعلقہ محکموں کو ماحولیاتی قوانین کی سختی سے پاسداری کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس ضمن میں عوام کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
دوسری طرف اسموگ کے تدارک کے لیے لاہور میں خراب انجن اور سیاہ دھواں چھوڑنے والی تقریباً 2,500 گاڑیوں کو بند جبکہ 469 فیکٹریوں کو سیل اور بھٹوں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔ مونجی اور فصلوں کی باقیات جلانے پر 318 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور بھارت سے آنے والی اسموگ کا مقابلہ کرنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت سے آنے والی ہوا کی رفتار میں تبدیلی سے لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس متاثر ہوتا ہے۔
مریم اورنگزیب نے اعلان کیا کہ سیاہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اور چمنیاں لاہور میں بند رہیں گی اور مونجی جلانے پر گرفتاری ہوگی۔ ہنگامی ٹریفک پلان بھی متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ اسموگ کی شدت میں کمی لائی جا سکے۔
سیکرٹری محکمہ تحفظ ماحول راجہ جہانگیر انور کا کہنا ہے بھارت سے چلنے والی مشرقی آلودہ ہوا کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں میں لاہور کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس ایک بار پھر غیر معمولی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
سیٹلائٹ اور موسمیاتی تحقیقاتی اداروں کے مطابق اس وقت ہوا تقریباً ایک کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے لاہور کی جانب چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہوریوں نے گزشتہ 10 دنوں سے اسموگ کے خاتمے کے لیے عملی کردار ادا کیا ہے جس کے باعث کوڑا جلانے اور گاڑیوں کے دھویں میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔