این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں 33ویں کانووکیشن کا انعقاد ہوا جس میں 1700 بیچلرز، 277 ماسٹرز جبکہ 21 پی ایچ ڈی اسکالرز کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔
این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں 33 ویں سالانہ تقسیم اسناد کے سجے جلسے میں 1700بیچلرز، 277ماسٹرز جبکہ 21 پی ایچ ڈی اسکالرز کو ڈگریاں تفویض کی گئیں ڈگری حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات اورانکے والدین خوشی سے پھولے نہیں سمارہے تھے۔
تقسیم اسناد کی تقریب میں خوشی سے دمکتے چہروں اور روشن مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے طلبہ و طالبات نے اپنی کامیابی اپنے والدین کے نام کی۔
اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹسوری نے جلسے سے خطاب میں کہا آج کا یاد گار دن طلباکے ساتھ ساتھ ان کے والدین کے لئے تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔کامیاب طلبااپنی تعلیم مکمل کرکے عملی زندگی میں قدم رکھنے جارہے ہیں۔ مجھے اپنے نوجوانوں سے بڑی توقعات ہیں میرا ماننا ہے جو ارادہ کیا جائے سوچا جائے اس پر عمل کیا جائے تودنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی آپ تمام نوجوان اور اسکالرز ہماری اُمید کا محور ہیں۔ تعلیمی اداروں میں کوالٹی ایجوکیشن اور تحقیق کے ذریعے دنیا سے مقابلہ کرناسکھایا جاتا ہے۔ آج کا جوان انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائبر سیکیورٹی اور آرٹیفیشل انٹلیجنس کے دَور کا کھلاڑی ہے۔ اسے ترقی کے لیے ان میدانوں میں محنت کرنی ہوگی اور جیت کردکھانا ہوگا۔ میں بحیثیت چانسلر دیکھ کر خوش ہوں کہ آپ کے ادارے این ای ڈی نے آپ کو تحقیقی دنیا میں قدم رکھنا سکھایا ہے جس سے این ای ڈی کا طالب علم دنیا تسخیر کر سکے گا۔
اعزازی مہمان کی حیثیت سے وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ جامعہ کے اس سالانہ جلسہ تقسیمِ اسناد میں شامل ہونا ہر طالب علم کا خواب ہوتا ہے۔ میں آج یہاں این ای ڈی میں اعزازی مہمان ہوں لیکن دراصل یہ میری مادرِ علمی ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں اس ادارے سے پڑھ کر نکلا ہوں۔ میں آج بھی یہاں آکر خود کو طالب علم محسوس کرتا ہوں اور یہ احساس میرے لیے لمحہ فرحت ہے۔ پھر ان دوستوں کا ساتھ ہے جو یہاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ شیخ الجامعہ کی اس ادارے کے لیے بہترین کارکردگی، ان کی ٹیم کی انتھک محنت، میں نے یہ سب بہت قریب سے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں گواہ ہوں کہ جب بھی اس ادارے کی بہتری کے لیے میں کوئی کام کہا تو ڈاکٹر لودھی نے دن رات ایک کرکے بہترین نتیجہ دیا۔
انہوں نے مزید ارادہ ظاہر کیاکہ المنائی کی حیثیت سے اپنی جامعہ سے وابستہ رہے ہیں اور وابستہ رہیں گے۔
مزید کہنا تھا کہ میں شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں جن کی سربراہی میں جامعہ ترقی کی منازل طے کر تی رہی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے داؤد ہرکولیس کارپوریشن کے چیئرمین حسین داؤد نےکہاکہ امکانات کی دنیا آپ کی منتظر ہے، آنے والے وقت میں آپ ناصرف امکانات کے دروازے خود پر کھولیں گے بلکہ ملک کا نام روشن بھی کریں گے جب کہ امیر السلام نے ادارے کے سابقہ و وابستہ افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے سو برس سے زائد جامعہ این ای ڈی کو ترقی کی راہوں پر گامزن رکھا۔
استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، جامعہ کی انتظامیہ، آپ کے اساتذہ، ان کا تحقیقی ماحول سب نے مِل کر طالب علموں کو بہترین تعلیمی ماحول میسر کیا تو آج کے دن میرے طالب علم فخر سے سر بلند کرکے یہاں کھڑے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں نے ایک بہترین نسل تیار کردی ہے جو ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں اپنا مثالی کردار ادا کرنے کے لیے اب تیار ہے۔
پرووائس چانسلر ڈاکٹر محمد طفیل اور رجسٹرار سید غضنفر حسین نقوی کے مطابق اس جلسہ تقسیم اسناد 2024 میں 21 اسکالرز کو ڈاکٹریٹ کی اسناد تفویض کی گئیں۔جن میں شعبہ سول انجینئرنگ سے سعدیہ میمن، میکینیکل انجینئرنگ سے ثاقب شریف، شعبہ کمپیوٹر سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے مونا کنول، خالد محبوب، مزمل احمد خان، محمد حسن نثار، محمد نجم الاسلام، شعبہ کمپیوٹر اینڈ انفارمیشن سسٹم انجینئرنگ سے سید محمد شیراز، تاجور سلطانہ، الیکٹرونک انجیئنرنگ سے محمد منیب شیخ، سید منہاج النبی جعفری، آغا محمد علی مرزا، تہنیت اسلم، شعبہ انڈسٹریل اینڈ مینوفیکچرنگ انجینئرنگ سے ارشاد اللہ، محمد کاشف، مہرین کوثر، طاہر ممتاز ملک، آصف حسن، شعبہ کیمیکل انجینئرنگ سے رضا محمد خان، مٹیریل اینڈ مٹالرجی سے عبدالرؤف اور شعبہ ریاضی سے حمیرا الطاف خان ڈاکٹریٹ کی اسناد دی گئیں۔ رواں سال کانووکیشن میں قریباً سات ہزار افراد نے مثالی نظم و نسق سے شرکت کی۔