امریکا نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 60 روزہ جنگ بندی کے لیے نئی تجویز پر کام شروع کردیا تاکہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد بھی کیا جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے دو ذرائعوں سے تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے، لیکن اسے عملی جامہ پہنانا اب بھی مشکل ہے۔
رائٹرز کے بقول ان ذرائعوں میں سے ایک سینیئر سفارت کار نے بتایا کہ دو ماہ کی جنگ بندی مدت کو بڑے پیمانے پر غیر نافذ شدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دینے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ یہ قرارداد جنوبی لبنان کو اسلحے سے پاک اور خودمختار رکھنے کے لئے 2006 میں منظور کی گئی تھی اور یہی قرارداد گزشتہ برس اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کے خاتمے کے لیے بات چیت کا باعث بنی تھی۔
دونوں ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز اب امریکا کے علاوہ دیگر ممالک بھی غور کر رہے ہیں۔
مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دینے والے ایک شخص کا کہنا ہے کہ اسرائیل اب بھی حزب اللہ کے خلاف فضائی حملوں یا دیگر فوجی کارروائیوں کے ذریعے جنگ بندی کے "براہ راست نفاذ" پر زور دے رہا ہے۔ اگر حزب اللہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔