اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مبینہ طور پر کرپشن و بدعنوانی میں ملوث کسٹمز انسپکٹر غلام مصطفیٰ کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں دی گئی کیس کی تفصیلات کے مطابق ملزم نے یکم اور 2 فروری 2024 کی درمیانی شب ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے کسٹم ویئر ہاؤس سے غیر قانونی طور پر 7 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کا سامان اسمگلروں کے ساتھ ملی بھگت کر کے نکالا اور سامان کی جگہ دوسرے ٹرک میں متبادل سامان رکھوا دیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر (ایڈمن/ایچ آر) نے کیس کے تمام شواہد، دستیاب ریکارڈ، انکوائری افسر کی رپورٹ، اور ذاتی سماعت کے دوران پیش کردہ دلائل کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیا ہے کہ ملزم اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے اس بنیاد پر ملزم کو "نااہلی، بدعنوانی اور بے ضابطگی" کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سول سرونٹس رولز 2020 کے تحت ملازمت سے برطرفی کی بڑی سزا سنائی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ غلام مصطفیٰ کے چھ فروری 2024 سے معطلی کے دوران کی مدت کو بغیر تنخواہ کے ای او ایل (غیر معمولی رخصت) تصور کیا گیا ہے جبکہ مذکورہ افسر کو اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔ وہ سول سرونٹس (اپیل) رولز 1977 کے تحت اس نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کی تاریخ سے 30 دن کے اندر اپیل دائر کر سکتا ہے۔