اسلام آباد:
ایشیائی ترقیاتی بینک نے موسمیاتی تبدیلی کے سبب 2070 تک ترقی پذیر ممالک کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) 17 فیصد تک کم ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اے ڈی بی کی موسمیاتی تحقیق پر مبنی تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو نہ پایا گیا تو سن 2100 تک یہ نقصان بڑھ کر 41 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔ بڑھتی ہوئی سمندری سطح اور گرتی ہوئی لیبر پروڈکٹیوٹی جیسے عوامل ان معاشی نقصانات کی بڑی وجوہات ہیں، ان وجوہات کے باعث کم آمدنی والے اور نازک معیشت والے ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق اگر موسمیاتی تبدیلی کا سلسلہ جاری رہا تو 2070 تک 30 کروڑ افراد ساحلی سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں جبکہ اربوں ڈالر مالیت کے ساحلی اثاثے بھی تباہی کی زد میں آسکتے ہیں۔
صدر اے ڈی بی مساتسگو اساکاوا کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے طوفانوں، ہیٹ ویوز اور سیلابوں کو شدید بنا دیا ہے جس سے خطے میں بے مثال معاشی چیلنجز اور انسانی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ صدر اے ڈی بی مساتسگو اساکاوا نے موسمیاتی اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ ان اثرات کو کم کیا جا سکے۔
اے ڈی بی کے سروے کے مطابق خطے کے 14 ممالک کے 91 فیصد افراد موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدہ مسئلہ سمجھتے ہیں اور حکومتوں سے مزید اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔
خطے کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے ہر سال 102 سے 431 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جبکہ 2021-2022 میں صرف 34 ارب ڈالر فراہم کیے گئے تھے۔ حکومتی اصلاحات اور نجی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ کلائمیٹ فنانس کے شعبے میں اضافہ کیا جاسکے۔
خطے میں توانائی کے نئے ذرائع اپنانے اور مقامی و عالمی کاربن مارکیٹس کے قیام کے لیے سازگار ماحول موجود ہے جس سے کم قیمت میں موسمیاتی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔