BEIJING:
چین میں ریاستی ایجنسی کے سابق اہلکار کو حساس معلومات غیرملکی خفیہ ایجنسی کو فراہم کرنے پر سزائے موت دے دی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ کی وزارت اسٹیٹ سیکیورٹی نے بیان میں کہا کہ ایک اہلکار کو اپنے عہدے سے الگ ہونے کے بعد غیرملکی خفیہ ایجنسی کو ریاستی راز دینے پر سزا سنائی گئی ہے، جنہیں بڑے پیمانے ریاستی راز تک رسائی تھی اور ان کی شناخت ژینگ کے نام سے ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ژینگ اسٹیٹ ایجنسی کی انتہائی خفیہ اہلکاروں کے گروپ کا رکن تھا تاہم بیان میں ریاسی ایجنسی کا نام واضح نہیں کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ سابق اہلکار نے انتہائی حساس اور ریاستی خفیہ راز ایک غیرملکی جاسوسی ایجنسیوں کو لیک کیا اور چین کی قومی سلامتی کو بدترین خطرے سے دوچار کردیا۔
وزارت نے بیان میں کہا کہ ژینگ سے بیرون ملک سے ڈبل ایجنٹ کے طور پر کام شروع کرنے پر پرکشش مراعات کا وعدہ کیا گیا تھا، غیرملکی جاسوس لی نے انہیں تعاون کے معاہدے پر دستخط کے لیے مجبور کیا اور ژینگ کی یو ایس بی ڈرائیو اور دیگر ذاتی اشیا اپنے قبضے میں لے لی تھیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ژینگ کردار میں کمزور تھا اور وہ پیسے کی پیش کش پر مزاحمت نہیں کرپایا اور ان کا ایجنٹ بن گیا اور دیگر پارٹیوں کی جانب سے انہیں استعمال کیا گیا۔
چینی وزارت نے بیان میں واضح نہیں کیا کہ ژینگ نے کون سی غیرملکی خفیہ ایجنسی کو چین کے قومی راز فراہم کیے تھے اور کون سے راز دیے تھے۔
چین نے ژینگ کے علاوہ ژو کو 6 سال قید کی سزا سنائی ہے، جن پر ژینگ سے تعاون کا الزام تھا جبکہ وزارت نے سزا پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خیال رہے کہ چین او رمغربی ممالک ایک دوسرے پر جاسوسی کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں لیکن یہ کیس انفرادی طور پر خفیہ راز فراہم کرنے کے حوالے سے تازہ پیش رفت ہے۔
رواں برس جون میں چین نے برطانیہ کی ایم16 پر الزام عائد کیا تھا کہ مرکزی حکومت کے لیے کام کرنے والے ایک جوڑے کو جاسوسی کے لیے تیار کیا تھا، اس سے قبل بیجنگ کی ایک عدالت نے آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے مصنف یانگ ہنگجن کو جاسوسی کے الزام میں سنائی گئی سزائے موت معطل کردی تھی۔
دوسری جانب اگست میں امریکی عدالت نے نیویارک کے چینی نژاد ایک شہری کو 1989 میں ٹیانمین اسکوائر میں جمہوریت کی حمایت میں چلنے والی تحریک کے کارکن کو چین کے لیے جاسوسی کے الزام پر فرد جرم عائد کردیا تھا۔