کراچی:
آئی ایم ایف ریویو مکمل ہونے کے بعد رواں ماہ تقریبا 1ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری ہونے کے امکانات، اکتوبر میں 3ارب 10کروڑ ڈالر کے ورکرز ریمیٹنسز موصول ہونے اور رواں سال اختتام تک ترسیلات زر کا حجم بڑھ کر 34ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیشگوئیوں کے باعث 4روزہ وقفے کے بعد زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 20کروڑ ڈالر کے انفلوز، ایک ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیوں کے باوجود رواں ماہ کے اختتام تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 12ارب ڈالر کی سطح پر پہنچنے کے بیان سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ڈالر کی قدر ایک موقع پر 37پیسے کی کمی سے 277روپے 57پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 21پیسے کی کمی سے 277روپے 73پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 14پیسے کی کمی سے 278روپے 74پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد بین الاقوامی سطح پر دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر مضبوط ہورہی ہے لیکن فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں 25بیسز پوائنٹس کی کمی سے ناصرف ڈالر کی سپلائی بڑھنے کے امکانات ہیں بلکہ پاکستانی بانڈز میں سرمایہ کاری بھی بڑھ سکتی ہے جو روپے کے استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔