اسرائیل نے لبنان میں پیجر حملے کیے، نیتن یاہو کا اعتراف

بینجمن نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں ارکان کو بتایا کہ یہ حملے چند عہدیداروں کی مخالفت کے باوجود کیے گئے


ویب ڈیسک November 11, 2024
نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں حملوں کا اعتراف کیا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

JERUSALEM,:

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ حسن نصراللہ کو شہید اور رواں برس ستمبر میں لبنان میں ہونے والے پیجر حملے اسرائیل نے کیے تھے۔

ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں اعتراف کیا کہ حزب اللہ پر پیجر اور واکی ٹاکی حملوں کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ پیجر اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو شہید کرنے کی کارروائی محکمہ دفاع کے سینئر عہدیداروں کی مخالفت کے باوجود کی گئی اور اس کے ذمہ دار سیاسی بساط میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید حزب اللہ کی تصدیق

رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے اسرائیلی فوج اور انٹیلی جینس کے سربراہ کے ساتھ ساتھ حال ہی میں برطرف کیے گئے وزیردفاع یوو گیلنٹ پر زیادہ تنقید نہیں کی۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 16 ستمبر کو لبنان میں حزب اللہ کے زیر استمعال پیجر اور واکی ٹاکی کے دھماکوں کی ذمہ داری کھل کر تسلیم نہیں کی تھی۔

مزید پڑھیں: حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز میں دھماکے امریکی اخبار کے نئے انکشافات

حزب اللہ نے 28 ستمبر کو تصدیق کی تھی کہ ایک روز قبل ہونے والے حملے میں حسن نصراللہ شہید ہوگئے ہیں اور اس کے ایک روز بعد ان کا جسد خاکی بھی تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے نکال لیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل کی اندھا دھند بمباری کے باوجود حسن نصر اللہ کے جسد خاکی پر کسی بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں تھا جس سے لگتا ہے کہ ان کی شہادت دھماکے کی شدت سے ہوئی تھی۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حسن نصر اللہ کو حزب اللہ کے زیر زمین ہیڈ کوارٹر میں بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ان کے اہم ترین ساتھی کمانڈر علی کرک بھی مارے گئے۔

بعد ازاں حسن نصراللہ کے جانشین کے لیے مضبوط ترین امیدوار ہاشم صفی الدین کو بھی اسرائیل نے ایک حملے میں شہید کردیا تھا اور اس کے بعد عبوری سربراہ قاسم نعیم کو تنظیم کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔