Mind RDR اب آپ سوچ کے ذریعے تصویر کھینچ سکیں گے

مصنوعی اعضا سے لے کر ویڈگیمز کے کنٹرولر تک ایسی کئی ایجادات ہوچکی ہیں جو انسانی سوچ کے تابع ہیں


غ۔ع July 22, 2014
مصنوعی اعضا سے لے کر ویڈگیمز کے کنٹرولر تک ایسی کئی ایجادات ہوچکی ہیں جو انسانی سوچ کے تابع ہیں۔ فوٹو : فائل

کبھی نا کبھی آپ کے ذہن میں یہ خیال تو آیا ہوگا کہ کاش آپ جو سوچتے وہ ہوجاتا۔ آپ کی سوچ کو کسی حد تک عملی جامہ پہنانے میں سائنس کام یاب ہوگئی ہے۔

مصنوعی اعضا سے لے کر ویڈگیمز کے کنٹرولر تک ایسی کئی ایجادات ہوچکی ہیں جو انسانی سوچ کے تابع ہیں۔ اب ماہرین نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ایسا سوفٹ ویئر تیار کرلیا ہے جس کی مدد سے آپ اپنی دماغی لہروں کے ذریعے کسی منظر کو کیمرے کی آنکھ کے ذریعے قید کرسکیں گے۔ اِدھر آپ سوچیں گے اور اُدھر کیمرا کھٹ سے تصویر کھینچ لے گا۔

یہ سوفٹ ویئر گوگل کی معرکۃ الآراء عینک'' گوگل گلاس'' کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس سوفٹ ویئر کو MindRDR کا نام دیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا ' دور حرکتی ' ( telekinetic ) سوفٹ ویئر ہے جو'' گوگل گلاس'' پہننے والے کو محض اپنی سوچ کے ذریعے تصویر کھینچنے کے قابل بناتا ہے۔ اس مقصد کے لیے اسے اپنی پوری توجہ پیش منظر پر مرکوز کرنی ہوگی اور چند ہی لمحوں میں کیمرا اس منظر کو مقیدکرلے گا جسے فوراً ہی ٹویٹر اور فیس بُک پر شیئر بھی کیا جاسکے گا۔



اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب تصویر کھینچنے کے لیے ہاتھوں کو زحمت دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہ سوفٹ ویئر یا ایپلی کیشن جہاں فوٹوگرافروں کو ایک سنسنی خیز تجربے سے روشناس کرائے گی وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایجاد ان کی پرائیویسی میں دخل اندازی کے لیے بھی استعمال ہوسکتی ہے، کیوں کہ انھیں اندازہ بھی نہیں ہوسکے گا ''گوگل گلاس'' پہنا ہوا کوئی شخص ان کی تصویر کھینچ رہا ہے۔

MindRDRلندن کی ایک کمپنی This Place کی تخلیق ہے جس میں Neurosky EEG نامی بایوسینسر استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ایپلی کیشن اس سینسر کو فعال کرتی ہے جو دماغ کی لہروں کی شدت محسوس کرکے انھیں فعل ( ایکشن ) میں ڈھال دیتا ہے۔

MindRDR کا استعمال فی الحال تصویریں کھینچنے ہی تک محدود ہے مگر This Place اس کا دائرہ کار وسیع کرنے کی خواہش مند ہے۔ کمپنی کی ڈائریکٹر کلوئے کرٹن کا کہنا ہے آگے چل کر یہ ٹیکنالوجی قوت گویائی سے محروم اور حرکت کرنے سے معذور افراد کو لوگوں سے بات چیت کرنے کے قابل بناسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں