کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب کرکٹ، فٹبال، ہاکی سمیت کوئی بھی ٹیم سندھ کی نمائندگی کے بغیر نہیں بنتی تھی جبکہ اس ٹیم میں سب سے بڑا حصہ کراچی کا ہوتا تھا لیکن کراچی کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے کا عمل ان میں مایوسی پیدا کرنے کا سبب بنا۔
گورنر سندھ نے ان خیالات کا اظہار اسپورٹس لورز کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا، وفد میں پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل سینئر اسپورٹس جرنلسٹ اصغر عظیم، اسپورٹس آرگنائزر محمد نسیم، کے ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر اسپورٹس ایاز منشی اور جاوید ارشاد شامل تھے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کے نوجوانوں کو نظرانداز کرنے کا یہ نتیجہ نکلا کہ نوجوان کھیل سے دور ہوتے گئے اور میدان ویران ہوگئے تاہم اب وقت آچکا ہے کہ ہم اپنے میدانوں کو ایک بار پھر آباد کریں تاکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر سندھ کے کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرسکیں۔
اس موقع پر گورنر سندھ نے صوبے میں گورنر گیمز کے انعقاد کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ گورنر گیمز کے ذریعے صوبے کے باصلاحیت نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم کیا جائے گا، اس حوالے سے جلد ایک اسپورٹس کمیٹی کے قیام کا عمل بھی مکمل ہو جائے گا۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے میدان آباد ہوں، شہر کا پر امن تصور مزید اجاگر ہو۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کے دروازے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہر وقت کھلے ہیں۔
گورنر سندھ نے محمد نسیم کو دی پوائنٹ کرکٹ اکیڈمی کی سرگرمیاں بحال کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس اکیڈمی کے ذریعے شہر میں کرکٹ کی سرگرمیاں ایک بار پھر شروع کی جائیں۔