نہ رکنے والا قابل مذمت سیاسی کلچر

پی ٹی آئی نے ملکی سیاست میں ختم نہ ہونے والا وہ شرم ناک سیاسی کلچر عروج پر پہنچا دیا


محمد سعید آرائیں November 19, 2024
[email protected]

پی ٹی آئی کی طرف سے شروع کیے گئے سیاسی مخالفین کے خلاف بیرون ملک احتجاج و مظاہروں کا کلچر اب مسلم لیگ (ن) کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے دینے والے چیف جسٹس اور دیگر ججز تک پہنچ گیا ہے، پی ٹی آئی کے حق میں فیصلے دینے والے ججز کے خلاف ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی احتجاج، مظاہرے اورگھیراؤ کرنے کی جرأت سب سے زیادہ ناانصافی کا شکار رہنے والی مسلم لیگ (ن) کو ہوئی نہ پیپلز پارٹی کو کہ جس کے بانی سابق وزیر اعظم بھٹو کو غلط عدالتی فیصلے سے پھانسی ہوئی تھی ۔

سپریم کورٹ کو بھٹو پھانسی کا ریفرنس صدر آصف زرداری نے 15 سال قبل بھیجا تھا جس کی سماعت نہیں ہوئی اور 15 سال تک یہ صدارتی ریفرنس زیر سماعت نہیں لایا گیا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو لب کشائی کی جرأت اس وقت بھی نہیں ہوئی تھی جب ملک میں پہلی بار عدالت نے دونوں مقبول پارٹیوں کے دو منتخب وزرائے اعظم کو نااہل کر کے برطرف کیا تھا اور دونوں پارٹیوں نے دونوں فیصلے قبول کیے تھے اورکسی جج کے خلاف ملک میں تو کیا ملک سے باہر بھی احتجاج یا مظاہرہ نہیں کیا تھا۔ ملک میں سیاسی پارٹیوں میں اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف تقاریر، احتجاج اور مخالفانہ بیانات کا کلچر تو رہا ہے مگر ملک میں اعلیٰ ججز کی حمایت اور مخالفت کا کلچر کبھی نہیں رہا۔

بانی پی ٹی آئی واحد قومی رہنما ہیں جو ملک کے اعلیٰ ججز کے خلاف ہی نہیں بلکہ پولیس افسران کو بھی دھمکیاں دے چکے ہیں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس افسران پر حملے بھی کیے مگر اللہ نے انھیں بچا لیا تھا اور خود بانی پی ٹی آئی نے ایک خاتون جج کو کھلے عام دھمکی دی تھی۔

پی ٹی آئی حکومت میں یہ بھی شرم ناک واقعہ پیش آیا تھا اور لاہور میں پی ٹی آئی کی قیادت میں وکیلوں نے دل کے اسپتال پر حملہ کیا تھا جو ملک میں اسپتال پر حملے کا پہلا شرم ناک واقعہ تھا مگر چونکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی جس نیوزیر اعظم کے بھانجے کو گرفتار نہیں ہونے دیا تھا، اگر اس وقت وزیر اعظم کے بھانجے کو قانون کی گرفت میں لایا جاتا اور وزیر اعظم نے اس وقت قانون سب کے لیے برابر ہونے کے اپنے دعوے پر عمل کر کے اچھی مثال قائم کی ہوتی تو بعد میں قائد اعظم ہاؤس لاہور پر حملے اور نو مئیکو حملے کی کسی میں ہمت کبھی نہ ہوتی۔

سیاسی مخالفین کو گالیاں، تضحیک، مختلف ناموں سے پکارنا، ان کے گھروں کے گھیراؤ، ان کے خلاف اندرون ملک احتجاج اور مظاہروں، وفاداری بدلنے سے روکنے کے لیے انھیں دھمکیاں دینے سمیت وہ کون سا کلچر ہے جو بانی پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو اپنانے کا مشورہ نہیں دیا، انھوں نے کارکنوں کو اپنے مخالفین کو برداشت نہ کرنے کی ترغیب دی کہ وہ اپنے مخالفین سے رشتے نہ کریں۔

ٹی وی ٹاک شوز میں اپنے مخالف سیاسی رہنماؤں کی بے عزتی کرنا، ہاتھا پائی اور ان پر تشدد کرنے والوں کی بانی پی ٹی آئی نے کبھی بھی حوصلہ شکنی نہیں کی بلکہ مکمل حوصلہ افزائی کی اور ایسے افراد کی تعریف و ستائش کی۔ ان کی شر پسندی کو سراہا۔ ملک میں پہلی بار پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر اطلاعات نے دو اینکروں کو تھپڑ مارنے کا شرم ناک ریکارڈ قائم کیا جو پی ٹی آئی کے مخالف نہیں بلکہ شدید حامی تھے۔

اپنے ہی حامی اینکروں کو تھپڑ مارنے پر بھی اس وقت کے وزیر اعظم نے اپنے وزیر کی کوئی سرزنش نہیں کی تھی جس کے بعد ایک سینئر تو بانی پی ٹی آئی سے الگ ہو گئے تھے اور اب وہ بانی پی ٹی آئی کی حمایت پر قوم سے معافی مانگ چکے ہیں اور بانی پی ٹی آئی کا اصل چہرہ عوام کو دکھا رہے ہیں تاکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو بتایا جائے کہ ان کے سیاسی رہنما نے ملک کی سیاست کو کس قدر بدنام کر دیا ہے کہ کوئی شریف آدمی اب سیاست میں آنے کو تیار نہیں کیونکہ اب سیاست عوام کی خدمت کا ذریعہ نہیں رہی بلکہ گالی بن چکی ہے۔

کوٹ ادو کے ایک سینئر سیاستدان نے حال ہی میں اپنے ڈیرے پر راقم سے ملاقات میں کہا کہ اب پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ہاتھوں ان کے کسی سیاسی مخالف کی عزت محفوظ نہیں رہی ہے اور کوئی شریف آدمی اب سیاست میں نہیں آنا چاہے گا کیونکہ پہلے لوگ عوام کے مسائل حل کرانے اور سیاست کو عبادت سمجھ کر سیاست میں آتے تھے۔ سیاستدان اپنے سیاسی مخالفین کا نہ صرف عزت و احترام کرتے تھے بلکہ سیاسی اختلافات کے باوجود باہمی سماجی تعلقات رکھتے تھے مگر پی ٹی آئی نے ملکی سیاست میں ختم نہ ہونے والا وہ شرم ناک سیاسی کلچر عروج پر پہنچا دیا ہے کہ خود کو سیاستدان کہلاتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے اور نئی نسل گمراہ ہو چکی ہے جو عمران خان کو آسمانی مخلوق اور ایمانداری کا مجسمہ قرار دیتے ہیں اور باقی سیاستدان چور اور ڈاکو ہیں اور انھیں تحریک انصاف دور کی کرپشن، شرم ناک سیاسی کلچر، یوٹرن کچھ یاد نہیں اور ان کے نزدیک صرف پی ٹی آئی کی سیاست اچھی ہے۔

بانی پی ٹی آئی یوٹرن لینے، اپنے مفاد کے لیے پینترے بدلنے کے ماہر ہیں جنھوں نے سوا سال جیل میں رہ کر بھی کچھ نہیں سیکھا اور اپنا منفی سیاسی رویہ بدلنے کو تیار نہیں اور سینئر تجزیہ کاروں کے مطابق اگر پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آ جائے تو بھی موجودہ گندہ و توہین آمیز گالیوں کا کلچر تبدیل نہیں ہوگا اور پی ٹی آئی کے مخالف سیاسی عناصر بھی وہی سیاست کریں گے جو پی ٹی آئی اب تک کر رہی ہے جو سیاست نہیں اب گالی بن چکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں