وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ 4 سال لگا کر جو نصاب بنایا وہ بھی متنازع ہوگیا۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نصاب دنیا کے جدید رجحانات کے مطابق ہونا چاہیے۔ کسی بھی ملک کا اصل چیلنج تعلیم میں جدت لانا ہے۔ 4 سال لگا کر نصاب بنایا وہ بھی متنازع ہوگیا۔ امتحانی سسٹم اگر پرانے سوال کرے گا تو کوئی فائدہ نہیں۔ ہمارا مقصد نصاب کو بہتر کرنا ہے متنازع بنانا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان کے 134 اضلاع کی تعلیم سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ ہمارے اپنے اوپر ایک چارج شیٹ ہے۔ تعلیم میں کوئی صوبہ بھی ہائی کیٹگری میں نہیں تھا۔ 77 اضلاع تعلیم میں اچھے نہیں تھے۔ ایک ضلع ایسا بھی تھا جہاں تعلیم اچھی نہیں تھی تاہم دیگر بورڈز کے مقابلے میں نمبرز سب سے زیادہ تھے۔ یہ ثابت ہوا کہ اس ضلع میں چیٹنگ ہوئی۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہم اردو اور انگریزی میڈیم کا رونا روتے ہیں۔ ہمیں اب تحریک چلائی چاہئے کہ صوبوں سے لے کر اختیارات ضلعوں کو دیں ۔ تعلیم کے ذریعے ہم ٹیکنو اکانومی کی طرف جا سکتے ہیں۔اسی کے ذریعے ہماری معیشت کی بنیاد کھڑی ہو سکتی ہے۔ ماں باپ اور اساتذہ بچوں کی 24 گھنٹے نگرانی نہیں کر سکتے۔ بچوں کو سیلف اسسمنٹ کی ٹریننگ دینی ہوگی۔ سالانہ بنیادوں پر بورڈز کی جانچ اور درجہ بندی کی جائے ۔ جو بورڈ کام کرنے میں ناکام ہو اسکی سرزنش کی جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین بورڈ ، سیکرٹری اور کنٹرولر امتحان جیسا ہوگا امتحانی نتائج ویسے ہی آئیں گے۔ اگر کیمرج یونیورسٹی پوری دنیا میں امتحان لے سکتی ہے اور کوئی ان پر انگلی نہیں اٹھا سکتا تو ہم کیوں نہیں۔ پوری دنیا میں کیمرج کا امتحان صاف شفاف مانا جاتا ہے۔ کیا کیمرج کوئی خلائی مخلوق ہے۔