وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پولیو کے بڑھتے کیسز پر کافی تشویش ہے، اس وقت ملک میں 50 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں سے 13 کا تعلق سندھ سے ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں پولیو کے خاتمے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کےپرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ اور انچارج ای او سی ارشاد سوڈھر شریک ہوئے۔
دوران اجلاس وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں 50 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں سے 13 کا تعلق سندھ سے ہے۔
صوبائی وزیر صحت نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ پولیس کا 1 کیس شکارپور، 2 کیماڑی ، 2 حیدرآباد ، 1 شرقی (گجرو)، 1 سجاول، 1 ملیر ، 2 جیکب آباد ، 1 میرپورخاص ، 1 سانگھڑ اور ایک گھوٹی سے رپورٹ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں 10.6 ملین بچوں کی عمریں 5 سال سے کم ہیں، 321323 بچے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل / ہجرت کرتے رہتے ہیں، اس وقت 69 فیصد بچے مکمل امیونائزڈ ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا کہ 2024 میں سندھ کے 20 اضلاع سے 66 فیصد نمونے لیے گئے جن میں سے مثبت ماحولیاتی نمونے آئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اکتوبر کی انسداد پولیو مہم میں صوبے میں 66 فیصد یا 10.635 ملین بچوں کو ڈوز دیے گئے، اکتوبر کی مہم میں 49394 بچوں کو پولیو ویکسینیٹڈ کیا گیا۔
اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کا مطلب 40 فیصد بچے یعنی 49396 بچوں نےابھی تک پولیو کے ڈوزنہیں لیے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 248758 بچے رہ گئے ہیں جن میں سے 43227 انکاری کیسز تھے اور 205531 بچے گھروں میں موجود نہ تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ ضلع کے ڈی سی اور ایس ایس پیز کو انکاری کیسز کی جگہ روانہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اب انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے، مجھے پولیو ویکسین کی مکمل کوریج چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جوڈی سی یا ایس ایس پی پولیو مہم میں عدم دلچسپی کا اظہار کرے ،اُس کو گھر بھیجا جائے۔