لاہور:
وفاقی وزیر مذہبی امور بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے متروکہ وقف املاک بورڈ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے محکمے کے اربن و ایگریکلچر اسکیم 1975 میں تبدیلی کی منظوری دے دی۔
قوانین میں تبدیلی سے محکمے کی پراپرٹی پہلے سے زیادہ محفوظ اور منافع بخش ہو جائے گی۔ قبضہ گروپوں سے چھٹکارا حاصل ہوگا اور پراپرٹی کو ڈویلپمنٹ کے لیے پیش کیا جائے گا۔ قانونی پیچیدگیاں ختم ہوں گی اور ننکانہ، قصور اور کراچی میں ہزاروں سب یونٹس کو رینٹ نیٹ میں لایا جا سکے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سید عطاء الرحمن کی خصوصی ہدایات پر ٹرسٹ زمینوں کو محفوظ اور بہتر استعمال میں لانے کے لیے سابقہ ڈائریکٹر لیگل شاہد بشیر اور دیگر سینیئر افسران و اہلکاروں کے تعاون سے محکمے کے 50 سالہ قوانین میں تبدیلی کر کے وفاقی حکومت کو پیش کیں۔
وفاقی سیکریٹری مذہبی امور ذوالفقار حیدر کی خصوصی دلچسپی سے محکمے کے اربن اور ایگریکلچر اسکیم میں کی گئی تبدیلی کی جانچ پڑتال کی اور حتمی منظوری کے لیے وفاقی وزیر کو پیش کیا۔ وفاقی حکومت نے تبدیل شدہ قوانین منظور کرتے ہوئے نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سید عطا الرحمٰن کا کہنا ہے کہ محکمہ کے 50 سالہ پرانے زرعی و اربن اسکیم/قوانین میں تبدیلی سے محکمے کی ٹرسٹ پراپرٹیز پہلے سے زیادہ محفوظ اور منافع بخش ہو جائیں گی جس سے محکمے کے ریونیو میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ قوانین میں تبدیلی کا مقصد افسران کو بااختیار بنانا اور تمام اضلاع بالخصوص ننکانہ صاحب میں محکمے کی راضی کے مسائل کو حل کرنا ہے۔
قوانین میں تبدیلی سے شہری علاقوں میں آنے والی اراضی پر قانون کے مطابق ڈیویلپمنٹ کی جا سکے گی۔ زرعی اراضی کو قبضہ گروپوں سے محفوظ بنانے اور منافع بخش بنانے کے لیے بنجر لاڈ کو 30 سالہ لیز پر دیا جائے گا جبکہ نیلامی کا دورانیہ تین سے آٹھ سال کیا جائے گا۔