مادر وطن کے دفاع کی خاطر پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کے جوان اپنے خون سے قربانیوں کی داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ پوری قوم شہدائے بلوچستان کو ان کی عظیم قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
شہدائے بلوچستان نے بے غرض ہو کر بلوچستان کے پائیدار مستقبل کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کے افسران اور جوانوں نے شہدا کے ورثا کے ہمراہ شہدا کے مزاروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کی اور کہا کہ شہدا ہمارا فخر ہیں، ان کی لازوال قربانیوں کا قرض ہم کبھی نہیں اتار سکتے۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق اسلام آباد سے جاری پریس ریلیز میں ضلع موسیٰ خیل کے سپاہی عصمت اللہ شہید اور سپاہی شن گل اور ضلع سبی ایل ڈی ڈی واحد بخش اور ضلع کچھی کے سپاہی عبدالخالق شہید کو ان کی قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
شہدا کے لیے روایت کے مطابق ہر بار نہ صرف اس طرح کا خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور ان کی قربانیوں کو سراہنے کا یہ سلسلہ سالوں سے جاری ہے اور پاک فوج کے سیکڑوں افسران اور جوان اور پاک فوج سے وابستہ دیگر اداروں میں بھی شہادتیں جاری ہیں اور حکومتوں کی طرف سے بھی بس یہی تعزیتی بیانات سننے کو ملتے آ رہے ہیں کہ جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
وزیر اعظم اور دیگر وزیروں کے علاوہ سیاسی قائدین بھی ہر بار دہشت گردی پر وہی روایتی بیانات جاری کر دیتے ہیں کہ پوری قوم اپنی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ حکومتی ذمے داروں کے ایسے تعزیتی بیانات سنتے سنتے قوم کے کان پک گئے مگر دہشت گرد ہیں کہ کنٹرول میں ہی نہیں آ رہے اور قوم آئے دن دہشت گردی کی خبریں سن رہی ہے اور ہمارے جوانوں کی قیمتی جانیں دہشت گردی کی نذر ہو رہی ہیں مگر دہشت گردی ہے کہ ختم ہونے میں نہیں آ رہی اور دو صوبے کے پی اور بلوچستان مسلسل دہشت گردوں کا ہدف بنے ہوئے ہیں۔
پاک فوج اور فورسز کے جوان ہی نہیں بلکہ عام شہری بھی سالوں سے دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں اور تازہ دہشت گردی کے پی میں کرک میں ہوئی جہاں مسافر گاڑیوں پر دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے 39 مسافروں کو شہید اور 28 کو زخمی کر دیا۔ دہشت گردوں نے جدید ہتھیاروں سے بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے۔ دو سوگاڑیوں کا قافلہ پارا چنار سے پشاور جا رہا اور ایک آ رہا تھا۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
چار روز قبل ہی قلات چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں سات جوان شہید کیے جا چکے ہیں۔ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کے باعث فوجی آپریشن کی منظوری دی جا چکی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ جرائم اور دہشت گردی کا گٹھ جوڑ ختم کیا جائے گا۔
کرم میں بے گناہ افراد کی شہادتوں پر بھی صدر مملکت، وزیر اعظم اور رہنماؤں کے روایتی بیانات بھی آ چکے کہ شہریوں پر حملے کے ذمے داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ کے پی میں بے گناہ مسافروں کو بڑی تعداد میں نشانہ بنایا گیا اور وزیر اعلیٰ کے پی نے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان کرکے ذمے داری پوری کردی جب کہ انھیں پی ٹی آئی کے مجوزہ احتجاج کی تیاریوں کو چھوڑ کر متاثرہ علاقے کرم جانا چاہیے تھا۔
انھوں نے بھی روایتی تعزیتی بیان دیا اور صوبائی وزیر قانون، متعلقہ ارکان اسمبلی اور چیف سیکریٹری کے پی کو ہدایت کردی کہ وہ کرم کا فوری دورہ کرکے رپورٹ پیش کریں۔ وزیر اعظم نے دہشت گردی کے واقعات پر وہی روایتی بیان دیا کہ دھرنے و لانگ مارچ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں وفاق اور صوبوں کو مل کر دہشت گردی کا سر کچلنے کے لیے کام کرنا ہوگا اور فورسز اور شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی میں پاک فوج، فورسز اور بے گناہ شہری ہی نہیں ہمارے ملک کی ترقی کے لیے اپنی جانیں ہتھیلی پر لیے دوست ملک چین کے لوگ بھی نشانہ بن چکے ہیں۔ چینی اہلکاروں کی مسلسل ہلاکتوں پر چینی سفیر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں چینی باشندوں کی حفاظت نہیں ہو رہی جس کی وجہ ملک کے سیاسی حالات اور دہشت گردی روکنے میں ناکام ہونے والی وجوہات ہیں۔
ملک میں سالوں سے جاری دہشت گردی نہ رکنے کی وجوہات پر سنجیدگی سے توجہ نہ ہونے کی وجہ سے اب سیاسی حلقے بھی یہ مطالبہ کرنے لگے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضروری ہو چکا ہے۔
ملک میں سیاسی دہشت گردی بھی عروج پر ہے اور سیاسی حلقوں کے مطابق ملک کے دشمن ہماری صفوں میں چھپ کر بیٹھے ہیں ان کے چہرے بے نقاب کرنا ضروری ہے۔ بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردی کرا رہا ہے اور ملک کے حالات خراب کرنے کی سازش کرتا رہا ہے۔
ملک کی چند ایک سیاسی جماعتیں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کی مخالف ہیں اور ابھی تک سانحہ 9 مئی کے مجرموں کو سزا نہیں ملی ہے کیونکہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے۔ حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوج کو اختیارات دینے کی کوشش کی تھی مگر پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں نے رکاوٹ پیدا کر دی اور صرف بلوچستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ ہوا ہے مگر کے پی میں سالوں سے جو دہشت گردی ہو رہی ہے سیاسی وجوہات کی وجہ سے اس پر توجہ نہیں دی جا رہی۔
پارا چنار میں جو ہو رہا ہے اس کو روکنے کی کے پی حکومت کوئی کوشش نہیں کر رہی جس کی وجہ سے کرک میں ہولناک دہشت گردی ہو چکی اور دو صوبوں میں مسلسل فورسز اور شہریوں کا جانی نقصان ہو رہا ہے اور ہم صرف روایتی بیانات کے ذریعے قربانی دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کر دیتے ہیں۔