وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دھرنے کی کال بانی عمران خان نے دی اور انہوں کہا کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک میں کال آف نہیں کروں گا۔
مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی پاکستان تحریک انصاف اور ہمارے لیڈر عمران خان نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم ایک پُرامن پارٹی ہیں اور ہم پاکستان کی واحد پارٹی ہیں کہ جنہوں نے ہمیشہ ہماری نوجوان نسل اور ہماری آنے والی نسل کے لیے ملک میں قانون کی بالادستی، اپنے آئین کے تحفظ، اپنی حقیقی آزادی، اپنی خودداری اور حقیقی جمہوریت کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری پارٹی کے ساتھ ایک فسطائیت، ایک جبر، ایک ظلم ہوا جس میں ہماری چادر اور چادریواری کو پامال کیا گیا، ہم پر جعلی مقدمے درج کیے گئے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارا لیڈر آج جیل میں ہے، ہمارے لیڈر کی بیوی کو ناجائز طور پر جیل میں ڈالا گیا، ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں اور ووٹرز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہ ایسی طالمانہ روایت ڈالی گئی جو کہ پاکستان ہی نہیں دنیا کی سیاسی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی پھر بھی ہم پرامن ہوکر اپنے حق کی بات کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے جائز حقوق کی بات کررہے ہیں جب بھی ہم جلسے کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اجازت نہیں دی جاتی، جب پُرامن احتجاج کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اجازت نہیں ملتی اور جب ہم عدالتوں سے انصاف لینے جاتے ہیں تو نہ ہمیں عدالتوں سے انصاف مل رہا ہے ، اس وقت نہ ہی اسمبلی کا فلور یا پارلیمان کا تقدس ہے نہ اس کا اس ملک میں کوئی احترام رہ گیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ اب ہمارے پاس کیا چوائس ہے؟ ظاہر ہے ہمارے پاس یہی چوائس ہے کہ جلسے کی اجازت نہ ملے تو ہم جاکر مظاہرہ کرکے اپنا ایک بیانیہ دیں؟
بات یہ ہے کہ ہم لوگوں نے اس سے پہلے جب جلسے کا اعلان کیا اسلام آباد میں، ہم پر فسطائیت کی گئی، پھر ہم نے ایک پُرامن کال دی، بارہا میں نے اور عمران خان نے کہا کہ ہم ڈی چوک جائیں گے، پُرامن طریقے سے جائیں گے اور پرامن طریقے سے ڈی چوک سے آگے نہیں جائیں گے۔
انہوں ںے کہا کہ وہ علاقہ جہاں پر احتجاج کی اجازت نہیں ہے، یہ کال خان صاحب نے دی اور خان صاحب نے کہا کہ یہ دھرنا جاری رہے گا اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک میں کال آف نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ پورے پاکستان کے عوام کے لیے دھرنا جاری ہے، اپنے ان مطالبات کے ساتھ، اب میرے بھائیو سوچو! بات کو سمجھو کہ یہ دھرنا عمران خان کے حق میں ہے اور یہ دھرنا جاری ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر وقت دھرنے کے اندر عوام موجود ہوں، ظالموں نے ہمارے لوگوں کو گولیاں ماریں، ہمارے سیکڑوں لوگوں کو اس وقت گولیاں لگی ہوئی ہیں اور جو باقی زخمی ہیں ان کا ڈیٹا ابھی آ رہا ہے، گرفتاریوں کا بھی ڈیٹا آ رہا ہے، ان کی تعداد ہزاروں میں ہے، بات یہ ہے کہ اگر ہم پرامن طریقے سے جا رہے تھے، پرامن بات کررہے تھے تو آخر ہمارے راستے میں یہ رکاوٹیں ڈال کر ہم پر ہرطرح کا تشدد اور گولیاں کیوں برسائی گئیں؟ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں؟
انہوں ںے کہا کہ دوسرا سوال یہ ہے کہ یہ دھرنا ایک تحریک ہے، یہ جاری ہے، ہر طرح سے جاری ہے، اگر آپ لوگوں کو گولیاں ماریں گے اور انہیں گرفتار کرکے نہیں چھوڑیں گے تو لوگ دوسرے طریقے سے آئیں گے، لیکن جو پہنچ سکتا ہے وہ انشااللہ اس تحریک کو اسی طرح چلاتا رہے گا اور خان صاحب کی کال تک یہ دھرنا جاری رہے گا۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ یہاں پر میں یہ واضح کرتا ہوں کہ میں سلام پیش کرتا ہوں، میں خود بھی ایک کارکن ہوں، میں نے زندگی میں اگر کوئی نعرہ مارا ہے تو بہت کم مارا ہوگا، پچھلے کچھ دنوں سے میں ایک نعرہ مار رہا ہوں، وہ ہے پی ٹی آئی ورکر زندہ باد، میں سلام اس لیے پیش کرتا ہوں کہ آپ جو جنگ لڑ رہے ہیں یہ ہماری نسلوں کی جنگ ہے، اگر آج عمران خان جیل میں ہے تو ہمارے لیے ہے آپ وہ عظیم لوگ ہیں جو اپنی خودداری اور حقیقی آزادی کے لیے قربانی دے رہے ہیں اور ان شا اللہ ہم قربانیاں دیتے رہیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں یہاں پر یہ واضح کرتا ہوں کہ اگر ہم پر تشدد نہ ہوتا تو ہمارے لوگ بھی آگے سے جواب نہ دیتے، ثبوت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ہم نے بلکہ سیکڑوں کو تو میں نے خود اپنے ہاتھ سے اور کئی ہمارے ورکرز نے ان پولیس والوں کو جانے دیا جو ہمارے ہاتھ آئے کیوں کہ ہمیں احساس ہے کہ اگر کوئی غلط کام اس سے کروا رہا ہے اور اپنی ڈیوٹی کے لیے وہ کررہے ہیں، تو وہ بھی ہمارے بھائی ہیں جو لوگ ان لوگوں سے غلط کام کروا رہے ہیں ان سے ہم سوال کرتے ہیں کہ ان سے غلط کام کیوں کروایا جارہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ ہوکر اس ملک میں انصاف نہیں لے سکتا تو سوچو پاکستانیو تمہارا کیا حال ہے، تمہاری کیا اوقات ہے اس ملک میں ان فرعونوں کی وجہ سے، ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے، میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے کارکنوں کو کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہر حد تک کھڑے ہیں، یہ سب ہمارے بچے ہیں، جو گرفتار ہیں انہیں رہا کروائیں گے۔