نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس(ناپا) ماضی میں سماعتوں کے ذریعے تفریح طبع کی دل آویزروایت ریڈیو ڈرامہ کودوبارہ زندہ کرے گا۔
ہندوجیم خانےکی وکٹورین طرزآرائش کےزرد پتھروں سےتعمیر بلڈنگ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس میں بیک وقت تھیٹراورمیوزک سکھایاجاتاہے تاہم اب اس ادارے کےذریعے آج سےکئی دہائی قبل کی ایک بہت ہی دلکش روایت کوواپس زندہ کیا جارہا ہے،جوگزرتے وقت کے ساتھ قصہ پارینہ بن چکی ہے اورنئی نسل اس اندازکے ڈرامے سے قطعی طورپرواقف نہیں ہے،جوکبھی انفرادی سطح اورکبھی اہل خانہ کے ساتھ ایک جگہ بیٹھ کرسنا جاتاتھا۔
بغیر تصویر کے ریڈیوپرصرف آوازکےذریعے تفریح طبع کا اندازسننے والوں کےلیے بہت ہی دل آویزتھا،جس نےکافی عرصے تک لوگ کوگرویدہ بنائے رکھا،ماضی کےاس تھیٹرکودوبارہ اجاگرکرنے کے لیے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس آوازریڈیوتھیٹرکے نام سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہا ہے،جس میں کئی مراحل کے بعدمختلف رائٹرزکے انتخاب عمل میں لایا جاچکا ہے،اور ابتداء میں 20منٹ دورانیے کے6ڈرامے لکھوائے جاچکےہیں۔
اگلے مرحلے میں ان ڈراموں کےپس منظرمیں چلنے والے میوزک کی ریکارڈنگ ہے۔
ناپا کی ہیڈآف تھیٹراورآرٹسٹک ڈائریکٹر آفرین سحرکا ایکسپریس نیوزسے گفتگو میں کہناتھا کہ آوازریڈیوتھیٹرپرعرصہ 4سال سے کام ہورہا تھا،تاہم اب عملی طورپراس کے لیے 6ڈرامے منتخب کیے جاچکے ہیں،جوکسی بھی ناول یا کسی دوسری تحریر سے ماخوذ نہیں ہیں بلکہ لفظ بہ لفظ پہلی مرتبہ لکھوائے گئے ہیں۔
ان کا کہناہے کہ انھیں یقین ہے کہ تجرباتی طورپردوبارہ شروع ہونے والے اس سلسلے کےبہترین نتائج ملیں گے، اس ریڈیوتھیٹرکے لیےکوئن میری یونیورسٹی آف لندن،انگلش اسپیکنگ یونین اوربرٹش قونصل کا اشتراک ناپا کے ساتھ شامل ہے، آفرین کے مطابق یہ یکسوئی اورانہماک سے سننے والے کے لیے ایک بہت ہی انوکھا تجربہ ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ نئی نسل میں یہ ریڈیوتھیٹرکتنا مقبول ہوگا؟،اس حوالے سےناپا کی ہیڈآف تھیٹرکا کہنا ہے کہ یقینی طورپریہ نوجوانوں کے لیے بھی ڈرامے کے ذریعے تفریح کا ایک بہت جداگانہ تجربہ ہوگا،تاہم اس ریڈیوتھیٹرکے سبب سے زیادہ سامعین وہ لوگ ہونگے،جوآج بھی ریڈیوسے کسی نہ کسی طورپرجڑے ہوئے ہیں،اورآج بھی ان کے پاس ایک ٹرانزسسٹریا ریڈیوکسی نہ کسی حالت میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ماضی کا وہ طبقہ ہے جوآج بھی ریڈیوڈرامہ یا ماضی کے ٹی وی ڈراموں کا ذکراکثروبیشتراپنی گفتگومیں کرتے ہیں،اس کےعلاوہ وہ لوگ جو طویل العمری کی وجہ سے اب ٹیلی وژن یا نئی وجدید تفریح سے دورہیں ان کے لیے بھی ریڈیوتھیٹرایک طویل عرصے کے بعد دوبارہ سماعتوں میں گونجنے کا عمل انتہائی عمدہ ہوگا،سب سے بڑھ کربصارت سے محروم وہ افراد جوصرف سماعتوں کے ذریعے معاشرے سے جڑے ہوئے ہیں،ان کے لیے آوازریڈیویقینی طورپربہترین تفریح کا باعث بنےگا۔
آفرین سحرکا مذید کہنا ہے کہ ریڈیوتھیٹرکی ابتدائی ٹیم کی تربیت کے بعد ناپا انتظامیہ کی دلی خواہش ہے کہ یہ سلسلہ مستقبل میں مذید بڑھے،تاکہ وہ لوگ جوسن 70اور80کی دہائی کے دورکو دیکھ چکے ہیں وہ اس سے بھرپوراندازمیں لطف اندوزہوسکیں گے،یہ ڈرامہ تھیٹرکے اسٹیج پرنہیں بلکہ سامعین کےتخیل کے اسٹیج پرپیش کیاجائےگا۔