’’ہمارے ملک میں پارٹیوں کے نام پر ڈکٹیٹر شپ ہوتی ہے‘‘

جب اسٹیبلشمنٹ پیچھے تھی تو 126 دن کھڑے رہے اور جب سامنے اسٹیبلشمنٹ تھی تو 26 گھنٹے نہ ٹھہرے


مانیٹرنگ ڈیسک November 28, 2024

لاہور:

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا ہے کہ جو ظاہری صورتحال نظر آئی ہے اس کی ذمے دار تو صرف اور صرف بشریٰ بی بی ہیں انھوں نے پتہ نہیں پارٹی کو اعتماد میں لیا یا نہیں لیا آناً فاناً سب کچھ اپنے کنٹرول میں لے لیا۔

ہمارے ملک میں پارٹیوں کے نام پر ڈکٹیٹر شپ ہوتی ہے، ان کے نفسیاتی دباؤ میں آگئے کہ پارٹی کے قائد کی اہلیہ ہیں تو وہ ان کے پیچھے چل پڑے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب پارٹی کے لیڈر جگہ بدلنے پر راضی ہو گئے تھے تو تحریک انصاف نے ایک بہت اچھا موقع کھو دیا وہ وہاں وارم اپ کر لیتے۔

تجزیہ کار عامرالیاس رانا نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ جب اسٹیبلشمنٹ پیچھے تھی تو 126 دن کھڑے رہے اور جب سامنے اسٹیبلشمنٹ تھی تو 26 گھنٹے نہ ٹھہرے، بتیاں بند ہوئیں تو دعا کے لیے کہا گیا جس نے رہنا ہے رہ جائے باقی چلے جائیں تو جب لائٹ آن ہوئی ہے تو صرف علی امین گنڈاپور، بیگم بشریٰ اور عمر ایوب غائب تھے۔

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ جتنی بھی تحریکیں آج تک کامیاب ہوئی ہیں یا اچھے انداز سے چلی ہیں ان کا مرکز ہمیشہ پنجاب اور لاہور رہا ہے، یہاں سے چلنے والی تحریکوں نے ماضی میں نتائج حاصل کیے، پی ٹی آئی کو پنجاب میں ایک خلا نہیں چھوڑنا چاہیے، پی ٹی آئی پنجاب کے صدر کے پی میں پناہ لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے اس بار احتجاجی دھرنے کی قیادت تو بشریٰ بی بی کر رہی تھیں انھوں نے پشاور سے لیڈ کرنا شروع کیا اور وہ اسلام آباد پہنچیں، اس مرتبہ تو کسی کو نہیں کہا جا سکتا کہ کس نے اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر راستہ بدلا، کون آدھے راستے سے واپس چلا گیا، کون جلوس چھوڑ کر واپس چلا گیا۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کہا تھا کہ ہم آخر تک نہیں اٹھیں گے اگر کوئی آپ سے کہہ دیتا ہے کہ میں چلی گئی ہوں تو آپ نے نہیں ماننا سب سے پہلے تو وہ خود ہی چلی گئیں، یہ فائنل کال تھی کارکنوں کو بتایا تھا کہ اس کے بعد کسی نے نہیں جانا، رات کے اندھیرے میں پولیس نے کارکنوں پر جو تشدد کیا وہ ان کیلیے ایک سمجھ تھی، کارکن ان کے ساتھ ہمیشہ آجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں