راولپنڈی:
سانحہ نو مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم چوتھی بار مؤخر ہوگئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ کیس میں مزید 10 ملزمان نے عدم ثبوت کی بنیاد پر بریت کی درخواستیں دائر کر دی ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
کوئی نہیں کہہ سکتا کہ جی ایچ کیو پر حملہ نہیں ہوا، اسپیشل پراسیکیوٹر
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ اکرام امین منہاس نے کہا کہ ہمارے پاس مکمل ثبوت ہیں کوئی نہیں کہہ سکتا کہ جی ایچ کیو پر حملہ نہیں ہوا، اگر آپ سچے ہیں تو عدالت کا سامنا کیوں نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی ملزمان کی کوشش ہے کہ سماعت میں تاخیر ہو، ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں، ملزمان نے آج بھی حاضری سے استثنا کی درخواست کی ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ عدالت کے ماحول کو خراب کیا جائے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیس میں 119 ملزمان ہیں اور حاضری مکمل نہ ہو تو فرد جرم نہیں لگ سکتی، ہم نے عدالت سے کہا ہے کہ ان کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں کیونکہ یہ ضمانتوں کا غلط استمال کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کال دی تو دوبارہ اسلام آباد کی جانب رخ کریں گے، وکیل بابر اعوان
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بابر اعوان نے کہا کہ سب ناکام ہو چکے ہیں، سب بے آبرو ہو چکے ہیں، ایک شخص سب کی آبرو کے لیے کھڑا ہے، عمران خان نے کال دی تو دوبارہ اسلام آباد کی جانب رخ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک ایسی ریاست ہے جس میں شہریوں کو بھیڑ بکریاں سمجھ کر کاٹا جا رہا ہے، شہریوں کو اسلام آباد میں داخلے سے محروم کیا جا رہا ہے۔ احتجاج شہریوں کا بنیادی حق ہے، پاکستان کے آئین سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہارے ہوئے لشکر کی حکومت کو بٹھایا گیا، ماڈل ٹاون اور اسلام آباد جیسے واقعات کیے، جن لوگوں کو بٹھایا گیا ان لوگوں نے سرعام قتل کیے، جنازہ لے کر جانے والوں سے لاشیں چھین لی گئی
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کونسل کی حمایت کرتا ہوں، ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے، خون کو چھپایا نہیں جا سکتا، یہ لوگ اللہ کی عدالت میں بھی پیش ہوں گے، عدالتیں لوگوں کے اغواء کو روکتی تو آج قتل تک بات نہ پہنچتی۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ شہداء کی تعداد بلوچستان کے چھوٹے صوبوں سے اور خیبر پختونخوا سے ہے، گولیاں چلانے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے، وکلاء کے تمام گروپس متفق ہیں کہ آئین کا راج ہوگا۔ 36 سال مارشل لاء نے قائداعظم کا پاکستان ٹور دیا ہے۔
کیس میں عمران خان سمیت 143 سے زائد ملزمان نامزد ہیں جبکہ ذوالفقار بخاری، شہباز گل سمیت 23 ملزمان اشتہاری ہیں۔ نامزد ملزمان پر بیرون ممالک جانے پر پابندی بھی عائد ہے۔