کراچی:
دادوکینال میں بہہ کرآجانے والی انڈس ڈولفن کئی کلومیٹردوری پرامب موری کے نیچے پراسرارطورپرمردہ حالت میں پائی گئی، سندھ وائلڈلائف نے پروٹیکشن ایکٹ 2020کے تحت اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔
محکمہ جنگلی حیات حکام کے مطابق دادوکینال میں بہہ کرآجانے والی انڈس ڈولفن پھکا ڈسٹری بیوٹری المعروف امب موری سےکئی کلومیٹر نیچےمردہ حالت میں پائی گئی۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سکھربیراج سے بذریعہ دادوکینال راستہ بھٹک دادوشہرکے قریب 123میل پرواقع "پھکا ڈسٹری بیوٹری" جو کہ "امب موری" کے نام سے جانی جاتی ہے،اس مقام پر اس میں آجانے راستہ بھٹکنے والی انڈس ڈولفن کو 2 دن پہلےشرپسندوں نے نہرسے نکالا، فوٹو کھنچوائےاوران تصاویرکوسماجی رابطوں کی ویب سائٹس پراپ لوڈ کیا تھا۔
واضح رہےکہ ڈولفن کواس طرح پانی سے نکالنے سےاس کی جان کوخطرہ لاحق ہوجاتا ہے کیونکہ جلد خشک ہونے کے ساتھ ہی ڈولفن مرجاتی ہے،اسی وجہ سے راستہ بھٹک جانے والی اندھی ڈولفن کوریسکیوآپریشن کے دوران نمی پہنچانے کے لیے گیلے کمبل میں لپیٹا جاتا ہے۔
چیف کنزرویٹرسندھ وائلڈلائف جاوید مہرکے مطابق وقوعہ رپورٹ ہونے پرسندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ دادوکی ٹیم نےموقع پرپہنچ کرجائے وقوعہ کا جائزہ لیا اورشواہدجمع کیے،عملے نے محکمہ آبپاشی کےعملےکی مدد سےانڈس ڈولفن کو مذکورہ نہرمیں تلاش کرنے کا عمل اس کےزندہ ہونےکی امید پر شروع کیا تاکہ ڈولفن کوریسکیو کرنےکے بعد واپس دریائےسندھ پہنچایا جائے،لیکن بدقسمتی سے انڈس ڈولفن مذکورہ مقام سےتقریباً 8 کلومیٹر دورگاؤں گلن پنہورکے قریب مردہ حالت میں پائی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ انڈس ڈولفن کونہر سےنکالنے والے شرپسندوں کےخلاف تحفظ جنگلی حیات قوانین کےمطابق فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے، سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 2020 کےتحت درج مقدمے میں 2ملزمان کو ڈولفن کے اقدام قتل کے الزام میں نامزد کیا گیا ہے۔
جاویدمہرکا مزید کہنا ہے کہ عوام سے اپیل ہےکہ اپنےاردگرد موجود انہارپرنظر رکھیں، کسی بھی فردکو انڈس ڈولفن کو پانی سے نکالنے کی اجازت ہرگزنہ دیں، انڈس ڈولفن کی موجودگی کی اطلاع قریبی تھانہ،اسکول ٹیچریا محکمہ جنگلی حیات کودیں۔
انڈس ڈولفن کونقصان پہنچانے پرقانون کےمطابق 5 سال سزا اورساڑھے سات لاکھ جرمانے کی سزا ہے،مقدمے کا ٹرائل بعدالت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ضلع دادو پیش کیا جائے گا۔