لاہور؛ 24سال سے شیروں کے ساتھ زندگی گزارنے والا کیئر ٹیکر

ان کا کام سفاری پارک کے شیروں اور ٹائیگرز کی دیکھ بھال کرنا اور خوراک ڈالنا ہے


آصف محمود December 01, 2024

لاہور:

شیر کی دھاڑ سن کر بڑے بڑوں کا پتہ پانی ہو جاتا ہے لیکن لاہور میں ایک ایسا شخص بھی ہے جو گزشتہ 24 سال سے خطرناک شیروں کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے۔

محمد آصف لاہور سفاری پارک میں اینیمل کیئر ٹیکر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کام سفاری پارک کے شیروں اور ٹائیگرز کی دیکھ بھال کرنا اور خوراک ڈالنا ہے۔

محمد آصف نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ انہیں ان  شیروں کے ساتھ رہتے ہوئے 24 سال ہوگئے ہیں، جب وہ نئے بھرتی ہوئے تھے تو شیروں کے پاس جانے اور ان کی آواز سے ڈر لگتا تھا لیکن اب وہ سب ان سے مانوس ہوچکے ہیں۔ کئی شیر تو ایسے ہیں جنہیں انہوں نے اپنے ہاتھوں فیڈ کھلائی ہے، وہ بڑے ہوئے اور پھر ان کے بچے ہوئے۔ اب ان کی ایک آواز پر تمام شیر بھاگے چلے آتے ہیں۔

محمد آصف کہتے ہیں کہ جانور کتنا ہی خطرناک کیوں نہ ہو اگر اسے نقصان پہنچانے اور تنگ کرنے کے بجائے اس سے پیار کیا جائے تو وہ کبھی بھی نقصان نہیں پہنچائے گا۔

سفاری پارک میں اس وقت 30 کے قریب چھوٹے، بڑے شیر ہیں تو یہ سب ان کی فیملی کی طرح ہیں۔ وہ ان سے اپنے بچوں کی طرح پیار کرتے ہیں۔ اگر کوئی شیر خوراک نہیں کھاتا، پنجرے میں اداس بیٹھا رہتا ہے یا سفاری کے اندر سست نظر آتا ہے تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ اسے ضرور کوئی مسئلہ ہوا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آج تک کسی جانور نے ان پر حملہ نہیں کیا، تاہم وہ خود بھی احتیاط کرتے ہیں۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں سیر کے دوران کبھی بھی کسی خطرناک جنگلی جانور کے قریب جانے اور اسے ہاتھ لگانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ جنگلی جانور کا رویہ کسی بھی وقت تبدیل ہوسکتا ہے اور بعض اوقات یہ اپنے کیئر ٹیکر پر بھی حملہ کر سکتا ہے اس لیے وہ جب خود بھی ان کے پاس جاتے ہیں تو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرتے ہیں۔

شیروں کی خوراک کی بات کرتے ہوئے محمد آصف نے بتایا کہ ایک بالغ شیر کو روزانہ 10 کلو گوشت دیا جاتا ہے جبکہ ہفتے میں ایک دن چکن دیتے ہیں تاکہ ان میں کیلشیم کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ جانوروں کو خوراک ویٹرنری ماہرین کی تجویز کے مطابق ہی دی جاتی ہے جو ان کی عمر اور وزن کے حساب سے ہوتی ہے۔ روزانہ صحت مند جانور ذبیع کرکے شیروں کو کھلایا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شیروں کے مختلف نام بھی رکھے ہیں اور جس جانور کو اس کے نام سے بلاتے ہیں وہ شیر متوجہ ہو جاتا ہے۔ ایک گروپ کے شیروں کے نام راجو، رانی اور ریشماں ہیں جبکہ ایک دوسرے جوڑے کا نام کاجل اور کالو ہیں۔ ان جانوروں کے نام رکھے جانے کی باقاعدہ تقریب ہوتی ہے جس میں کسی اسکول، یونیورسٹی کے بچے، لاہور سفاری پارک کے ڈپٹی ڈائریکٹر، ویٹرنری آفیسر شریک ہوتے ہیں اور پھر کسی جانور کا نام تجویز کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں