حکومت کی ذمے داری

افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال سے روکے


ایم جے گوہر December 11, 2024

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 84 ویں فارمیشن کمانڈر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں زہر اگلنے، جھوٹ، نفرت اور معاشرتی تقسیم کا بیج بونے کے خاتمے کے لیے نہ صرف یہ کہ سخت قوانین بنائے بلکہ ان پر کماحقہ عمل درآمد کو بھی یقینی بنائے۔

انھوں نے واضح طور پرکہا کہ سیاسی و مالی فائدے کے لیے جعلی خبریں پھیلانے والوں کی نشان دہی کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کمانڈر کانفرنس میں اس عزم کا اظہارکیا گیا کہ پاک فوج تعصب اور سیاسی وابستگی کے بغیر قوم کی خدمت اور اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے ملک کی حفاظت کرتی رہے گی۔

مذکورہ کانفرنس میں دہشت گردوں کی طرف سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا کہ پاک افغان برادر اسلامی ممالک حق میں بہتر یہ ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال سے روکے، کانفرنس میں بلوچستان میں سرگرم دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائیوں، وطن عزیزکو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

 اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ وطن عزیز ان دنوں امن و امان کے حوالے سے بالخصوص ملک کے دو اہم صوبے بلوچستان اور خیبرپختونخوا گمبھیر مسائل کا شکار ہیں۔ دہشت گرد عناصر وقفے وقفے سے اپنی مذموم کارروائیوں کے ذریعے عام آدمی سے لے کر سیکیورٹی اہلکاروں تک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کے ضمن میں پاکستان کی جانب سے اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر افغان حکومت سے تحفظات کا اظہارکیا جا چکا ہے، اس کے باوجود صورت حال میں بہتری اور جوہری تبدیلی کے امکانات نظر نہیں آ رہے ہیں۔ پاک فوج کے جری افسر و جوان اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردوں کے عزائم ناکام بنانے کے لیے قوم کی جو لازوال خدمت کر رہے ہیں وہ قابل صد احترام اور لائق ستائش ہے۔

ابھی چار روز پیشتر کے پی کے مختلف علاقوں ٹانک، ہنگو اور شمالی وزیر ستان میں پاک فوج کے جوانوں نے کارروائیاں کر کے 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ آپریشن کے دوران ہمارے 6 جوان بھی شہید ہو گئے۔ صدر، وزیر اعظم اور بلاول بھٹو نے شہید اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

 مذکورہ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں بجا طور پر اس بات پر زور دیا گیا کہ پروپیگنڈا کے ذریعے سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم استعمال کر کے جھوٹ، نفرت، بغاوت کو اظہار رائے کی آزادی کا نام دے کر جس طرح معاشرے کے مختلف طبقات میں تقسیم کی خلیج حائل کی جا رہی ہے وہ ملک و قوم کے لیے ’’سمِ قاتل‘‘ سے کم نہیں ہے۔ ملک اس وقت اندرونی و بیرونی خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ دشمن ہماری جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کو پاش پاش کرنے کے تانے بانے بن رہا ہے۔

یہ وقت ملک میں تمام مکاتب فکر اور ریاست کے اہم ستونوں کے درمیان اتفاق، اتحاد، یکجہتی اور ہم آہنگی پیدا کرنے کا ہے نہ کہ تفریق، انتشار، بدنظمی، غلط فہمی اور ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا ہے۔ بلاشبہ سوشل میڈیا اطلاعات کا ایک موثر پلیٹ فارم ہے اور آئین پاکستان میں آزادی تحریر و تقریر کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے بشرطیکہ اس حق کو قانونی حدود میں رہ کر استعمال کیا جائے تاکہ اسلام کی شان و شوکت، ملکی سالمیت، قومی یکجہتی اور امن عامہ پر زور نہ پڑے اور اس کا مقصد لوگوں کو جرم کرنے کے لیے بھڑکانہ نہ ہو۔ بدقسمتی سے بعض عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے ریاست کے اہم ترین اداروں کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کر کے عوام اور پاک فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کے جو تانے بانے بنے جا رہے ہیں وہ ہر حوالے سے قابل مذمت ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف پاک فوج جس جرأت و بہادری سے نبرد آزما ہے اور ہمارے افسر و جوان اپنے لہو سے امن کی کھیتی کو سینچ رہے ہیں وہ لائق ستائش ہے پوری قوم پاک فوج کی پشت پر کھڑی ہے۔ دوریاں پیدا کرنے والے عناصر اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔

بریگیڈیئر بشیر آرائیں نے نواب شاہ میں ایکس سروس مین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ آج ملک میں سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے فوج اور عوام کے درمیان جو فاصلے پیدا ہو رہے ہیں انھیں ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ فوج اور عوام کے درمیان اتحاد و اعتماد کا جو دیرینہ اور لازوال رشتہ ہے اسے گزند پہنچانے والے عناصر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوج کی سینئر قیادت نے مذکورہ کانفرنس میں جو مطالبات کیے ہیں اب یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ پوری سنجیدگی کے ساتھ ان کی تکمیل کے لیے جلد عملی اقدامات اٹھائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں