اسلام آباد:
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے حاصل کردہ سات ارب ڈالر کا قرضہ پانچ فیصد کی بلند شرح سود پر حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے اسی طرح چینی بینکوں سمیت دیگر اداروں سے بھی 7 سے 8 فیصد کی بلند شرح سود پر قرض لیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) اور عالمی کمرشل بینکوں سے حاصل کردہ قرضے کی شرائط پیش کردی گئی ہیں۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ آئی ایم ایف سے تقریباً 5 فیصد شرح سود پر 7 ارب ڈالر قرض حاصل کیا گیا جس میں 3.37 فیصد ایس ڈی آر ریٹ، 1 فیصد مارجن اور 50 بیسز پوائنٹس سروس چارجز شامل ہیں جبکہ آئی ایم ایف کو قرضہ گریس پیریڈ سمیت 10 سال کی مدت میں قابل واپسی ہوگا اور آئی ایم ایف کو ششماہی بنیاد پر 12 اقساط میں یہ قرض واپس کیا جائے گا۔
اجلاس میں چینی بینکوں سمیت دیگر اداروں سے 7 سے 8 فیصد سود پر قرض لینے کا انکشاف ہوا جن میں چائنا ڈیویلپمنٹ بینک، انڈسٹریل کمرشل بینک آف چائنا اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک شامل ہیں۔ ای سی او ٹریڈ اینڈ ڈیویلپمنٹ بینک اور مشترکہ لون فسیلٹی بھی حاصل کی گئی۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر 55 سال کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
وزیرخزانہ نے مہنگے بیرونی کمرشل قرضے لینے کا تاثر رد کردیا کہا اب ہم تب قرض لیں گے جب ضرورت ہوگی، کمرشل بینکوں سے کوئی بھی قرض ہم اپنی شرائط پرلیں گے، یرونی فنانسنگ کا گیپ پورا کرلیا گیا ہے، آئندہ جو بھی قرض لیں گے کمیٹی کو ہر چیز صاف شفاف بتائیں گے۔
وزیر خزانہ نے انٹرنیشل کیپٹل مارکیٹ سے جلد رجوع کرنے کا بھی عندیہ دے دیا، کہا کہ رواں مالی سال پانڈا بانڈ کے اجراء کا پلان ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں صنعتی اشاریوں میں بھی بہتری آنا شروع ہوگئی ہے، گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 49 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام ایک طویل اور بڑا پروگرام ہے، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں کچھ اضافی شرائط بھی شامل ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ پربھی بات چیت جاری ہے، اس مقصد کیلئے منصوبوں کی نشاندہی کرنا ہوگی۔