بلدیاتی نمائندوں نے فنڈز نہ ملنے پر کے پی اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا جس کے سبب بدترین ٹریفک جام ہوگیا، بلدیاتی نمائندوں نے یکم جنوری تک مطالبات پورے ہونے بصورت دیگر دوبارہ احتجاج کی دھمکی دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جناح پارک پشاور میں بلدیاتی نمائندوں نے دو روز سے احتجاج شروع کر رکھا ہے۔ گزشتہ روز بھی مختلف اضلاع سے آنے والے بلدیاتی نمائندے جب جناح پارک پہنچے تو انتظامیہ نے پارک کے داخلی دروازوں پر تالہ بندی کردی جس پر بلدیاتی نمائندوں نے پارک کے گیٹ پر ہی شدید نعرے بازی اور احتجاج شروع کردیا۔ بالآخر انتظامیہ کو مظاہرین کےلئے پارک کے دروازے کھولنے پڑ گئے۔ مظاہرین نے پارک کے اندر جاکر دوبارہ اپنا پُرامن احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بعد ازاں فنڈز نہ ملنے پر بلدیاتی نمائندے احتجاج کرتے، نعرے لگاے اور بینرز اٹھائے کے پی اسمبلی کے سامنے پہنچ گئے۔ انہوں ںے حکومت سے فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مظاہرے کے سبب پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی، احتجاج کے باعث خیبر روڈ ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔
مظاہرین کا احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم اپنے حق کے لیے پُرامن احتجاج کرنے یہاں آئے ہیں، انتظامیہ ہمیں پُرامن احتجاج بھی نہیں کرنے دے رہی ہے، ڈی چوک پر اپنا حق مانگنے والی حکومت کا خود احتجاج سے روکنا افسوس ناک ہے، تین سال سے بلدیاتی نمائندوں کو کوئی فنڈز نہیں دیا گیا، ہم کوئی فساد یا لڑائی جھگڑے کے لئے نہیں آئے، ہمارا احتجاج اپنے اختیارات اور حقوق کے لیے ہے۔
کوآرڈی نیٹر لوکل کونسل ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا انتظار خلیل نے کہا کہ صوبے کے 29 ہزار سے زائد مقامی حکومت کے نمائندے اس وقت فنڈز کی عدم فراہمی پر سراپا احتجاج ہیں، صوبے میں 2021ء سے 2025ء تک چوتھا مالی سال ہے تاحال بلدیاتی نمائندوں کو کوئی فنڈ نہیں ملا، ان مالی سالوں کا 120 ارب روپے فنڈ پہنچ گیا ہے لیکن بلدیاتی نمائندوں کو کوئی فنڈز نہیں دئے جارہے۔
انہوں نے کہا کہ تین سال سے ویلج اور نیبر ہوڈ کونسل کو صرف چھ ہزار روپے ملے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ترقیاتی فنڈ کا پراونشل فنانس کمیشن کے مطابق 20 فیصد ملنا لازم ہے اس کو صوبائی حکومت 30 فیصد کرے، ضم اضلاع میں 711 ویلج اور نیبر ہوڈ کے پاس کوئی دفاتر موجود نہیں نہ 25 تحصیلوں کے چیئرمین کے پاس دفاتر ہیں، فنڈز اور اختیارات کے بغیر کیسے عوامی سطح کے کام کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا یکم جنوری کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ مطالبات پورے نہیں ہوئے تو دوبار سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔