اسلام آباد:
ریاستی ملکیتی اداروں کی جانب سے 6 ماہ میں 147 ارب روپے جب کہ 9 سال میں 5900 ارب روپے کے نقصان کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
وفاقی ریاستی ملکیتی سرکاری اداروں کی ششماہی کارکردگی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کی دوسری ششماہی (جولائی تا دسمبر2023)کے دوران مجموعی طور پر 147 ارب روپے کے نقصانات کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ ان ریاست ملکیتی اداروں کے 2014ء سے 2023ء تک اداروں کے نقصانات 5900 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے خسارے پر قابو پانے کے لیے 6 ماہ میں 436 ارب روپے کی مالی مدد فراہم کی ہے۔
ششماہی رپورٹ کے مطابق 6 ماہ میں ایس او ایز نے 45 فیصد اضافے سے 510 ارب منافع کمایا۔ پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ میں شامل اداروں کا 249 ارب منافع شامل ہے۔ زیرجائزہ عرصے کے دوران او جی ڈی سی ایل نے سب سے زیادہ 113.2 ارب منافع کمایا۔
اسی طرح پی پی ایل68.7 ارب، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کا منافع 36.2 ارب روپے رہا جب کہ دیگرمنافع بخش اداروں میں پارکو، گورنمنٹ ہولڈنگز، نیشنل بینک شامل ہیں۔
6ماہ میں خسارے میں چلنے والے اداروں نے 408 ارب روپے کے نقصانات کیے۔ این ایچ اے 151.3 ارب، کوئٹہ الیکٹرک کمپنی 56.2 ارب اورپی آئی اے نے51.7 ارب کا نقصان کیا۔
حکام کے مطابق پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی 39 ارب روپے، پاکستان ریلویز 23.6 ارب روپے سکھرالیکٹرک پاورکمپنی 20.9 ارب، اسٹیل ملز 14.4 ارب، آئیسکو نے12.1 ارب روپے کا نقصان کیا۔
جولائی تا دسمبر 2023 سرکاری اداروں نے 14 فیصد اضافے سے 200 ارب ٹیکس دیا۔