2024

مسائل زیادہ ہیں، جادو کی چھڑی نہیں کہ سب ایک دم ٹھیک ہو جائے، وزیر خزانہ

ملک خیرات سے نہیں، ٹیکس سے چلتے ہیں، ہم اسے بڑھائیں گے، سیلری کلاس پر ٹیکس اس سطح پر پہنچ گیا کہ اب اوپر نہیں سکتے


ویب ڈیسک December 29, 2024
آئی ایم ایف پروگرام ایڈوانس اسٹیج پر ہے، جلد منظوری ہوگی، محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کے مسائل زیادہ ہیں، ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ سب ایک دم ٹھیک ہو جائے، تاہم کوششیں جاری ہیں، آنے والے دنوں میں شرح سود سنگل ڈیجٹ کی طرف جائے گی۔

پنجاب کے ضلع کمالیہ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا بجٹ بنانے کا طریقہ فرسودہ ہے کہ لوگ اسلام آکر 2،3 ماہ بیٹھ جاتے ہیں، ہم وہاں ان کی کچھ باتیں سنتے ہیں، کچھ نہیں سنتے، پھر اپیلیں آتی ہیں، اس طرح ملک 3،4 ماہ کے لیے منجمد ہوجاتا ہے، آپ کا کام پانے کاروبار پر توجہ دینا ہے کہ آپ حکومت کے ساتھ بات کریں، اس کے لیے ہم خود کاروباری حضرات کے پاس حاضر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کاوشوں سے ملک میں معاشی استحکام آیا ہے جو صرف ہم نہیں کہہ رہے، عالمی ذرائع سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ مہنگائی کہاں تھی اور اب کہاں 5 فیصد کے قریب آگئی ہے ، شرح سود کہاں تھی اور اب کہاں کھڑی ہے، ان تمام چیزوں سے ملک کی معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا میں وہ آخری شخص ہوں گا جو کہے گا کہ ہم نے جو کہا وہ حاصل کرلیا، لیکن آخری 6 ماہ میں جو میکرو اکنانومی ہوتی ہے جو شرح نمو کو بڑھانے کی بنیاد بنتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جس طرح شرح سود کم ہوئی، یہ مزید کم ہوکر سنگل ڈیجٹ کی طرف جائے گی، کیونکہ 23،24 فیصد پر قرض لے کر کاروبار کرنا ایک بات ہے، 10،11 فیصد یا 8، 9 فیصد پر کاروبار کرنا دوسری بات ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 2025 میں ہم پائیدار شرح نمو کی طرف جائیں گے، ہم امپورٹ بیس معیشت ہیں، جب درآمد بڑھتی ہے تو ڈالرز کی کمی ہوجاتی ہے، پھر ہمیں ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ ہوجاتا ہے، پھر ہم بھاگے جاتے ہیں آئی ایم ایف کے پاس، اس لیے یہ کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ ایک دفعہ یہ جائے، اس لیے ہم نے اس کو ایسے لے کر جانا ہے کہ گروتھ بھی ہو اور برآمدات کی بنیاد پر نمو ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن ملک کی خاطر، معیشت کی خاطر، میثاق معیشت کی خاطر ہم سب کو ایک ہوجانا چاہیے، ملک ہے تو ہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اداروں میں اصلاحات لے کر آرہے ہیں، اس وقت ہمارا فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9، 10 ہے، ملک خیرات سے نہیں چلتے، ملک ٹیکس سے چلتے ہیں، ہم اسے بڑھائیں گے، اس سلسلے میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس سسٹم میں لیکج کی وجہ سے سیلری کلاس پر بوجھ پڑھتا ہے، اب اس لیول پر سیلری کلاس پہنچ گئی ہے کہ اس سے اوپر ہم جا نہیں سکتے، اس لیے دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا پڑے گا اور ہم لا رہے ہیں، ہر کسی کو ٹیکس دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے 13 فیصد پر جانا ہے جب کہ ہمارا پڑوسی ملک 18 فیصد پر ہے، مسائل ہیں، ان پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، انرجی سیکٹر بھی میں اصلاحات کر رہے ہیںِ، کرپشن اور لیکجز کو ختم کر رہے ہیں، پرائیویٹ لوگوں کو لا رہے ہیں، حکومت جنتے زیادہ کاروبار سے نکل جائے اتنا اچھا ہے، نجی شعبے کو قیادت کرنی چاہیے، ہمیں ریگولیشن کا خیال رکھنا ہے کہ اجارہ داری نہ بنے، پاسکو سب سے کرپٹ ادارہ ہے، جس چیز سے حکومت نکل جائے، وہ بہتر ہے، حکومت ہر چیز سے نکلے،

وزیر خزانہ نے کہا کہ جہاں جہاں ہم مداخلت کرتے ہیں، وہاں ہم کرپشن کرتے ہیں، حکومت کا مطلب کرپشن ہے، اس کا مطلب لائسنسنگ ہے، اس مطلب ہے کہ ہم آپ کے اوپر ایسی ایس چیزیں کرتے ہیں کہ آپ ہمیں یہ چیزیں مہیا کریں، جو کردیتا ہے، وہ کردیتا ہے، جو نہیں سکتا، اسے مسائل ہوتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں