’’منزل حاصل کرنے کیلیے ہمیں سمت کا بھی جائزہ لینا ہوگا‘‘

شوکت عزیز کے دور سے میں عام لوگوں تک پہنچنے والے اثرات کا انتظار کر رہا ہوں، ایاز خان


مانیٹرنگ ڈیسک January 01, 2025

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ یہ جو تین سال کی بات ہو رہی ہے کہ ہم 3 سال میں ترقی یافتہ ملکوں کے برابر کھڑے ہو جائیں گے اور جو باقی ٹارگٹس ہیں یہ کوئی انتخابی نعرے تو ہو سکتے ہیں، کسی الیکشن میں کھڑے ہو کر آپ بالکل یہ دعوے کر سکتے ہیں، کوئی حرج نہیں، خواب ہمیشہ بڑے دیکھنے چاہئیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معاشی استحکام کی بات ہو رہی ہے وہ ہوئی ہے، شوکت عزیز کے دور سے میں عام لوگوں تک پہنچنے والے اثرات کا انتظار کر رہا ہوں۔

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے ایک پروگرام دیا ہے ہمیں پازیٹو ہو کر سوچنا چاہیے، ہمیں گمان کرنا چاہیے کہ وہ اس پروگرام پر عملدرآمد کرنے میں کامیاب ہو جائیں،منزل کو حاصل کرنے کیلیے جس سمت کی ضرورت ہے اس کا ہم اور آپ کو جائزہ لینا ہوگا کہ کیا ہماری سمت درست ہے؟۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ شہباز شریف نے فروری میں آ کر جس طریقے سے حکومت سنبھالی اور جتنی تنقید کا سامنا تھا، سیاسی عدم استحکام ، معاشی عدم استحکام ، ملاتے چلاتے ہوئے آئی ایم ایف کا پلان لینا اور آج اس سچویشن کو بہتر کرنا کہ مہنگائی کی جو بڑھتی ہوئی رفتار تھی اس کو نیچے لے کر آئے۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ سب سے پہلے ایک چیز کا اعتراف کرنا چاہیے کہ معاشی استحکام وہ حکومت نے کسی حد تک حاصل کر لیا ہے، ہم مہنگائی کو دیکھیں، شرح سود کو دیکھیں، زرمبادلہ کے ذخائر کو دیکھیں، اگر ہم ایک سال پیچھے جائیں تو ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر تھے اس کے مقابلے میں اب ہم ڈیفالٹ سے نکل آئے ہیں۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ پلان تو بنا لیا ہے اب اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے اس میں گورنمنٹ کے ساتھ اپوزیشن کو بھی شامل ہونا پڑے گا تاکہ اس پر جاکر میثاق معیشت جو ہے اس پر جو بات چیت کی جاتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اگر یہ ہے کہ پلان کو مسلسل لیکر چلیں پانچ سال کے لیے اگر الیکشن ہوتے ہیں تو یہ پالیسیاں تبدیل نہیں ہونی چاہئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں