لاہور:
تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ اس سارے مسئلے میں ہمیں ایک چیز نظر آئی وہ یہ کہ آپ نے سوشل میڈیا پہ ٹرینڈنگ دیکھی کہ کس طریقے سے درست کو غلط اور غلط کو درست بنایا گیا ہے، باقاعدہ مہم لانچ کی گئی ہے جیسے 26 نومبرکے واقعے پر کہ لیڈر شپ بھاگ کھڑی ہوئی اور لاشوں کی تلاش کا ایک بیانیہ بنا دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں تو ہمیشہ کہتا ہوں کہ جب آپ 2024 کے الیکشن میں دھاندلی کی بات کریں تو دونوں کا اکٹھا کرلیں 2018 کے ساتھ۔
تجزیہ کار عامر ضیا نے کہا کہ ہم چیزوں کو ایک اور زوایے سے دیکھتے ہیں، نظر یہ آ رہا ہے کہ عوام اور حکمرانوں کے درمیان خیلج بہت گہری ہو گئی ہے کیونکہ سسٹم ڈیلیور نہیں کر رہا ہے تو لوگ آدھے سچ کو بھی پورا سچ مان رہے ہیں، ان کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ جو بھی نفی کی سیاست کرتا ہے مزاحمت کی سیاست کرتا ہے مقبول ہو جاتا ہے۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا میں اس کو گزشتہ حالات کے ساتھ جوڑتا ہوں، 8 فروری کے الیکشن بالکل اس پر اعتراضات ہیں، درست اعتراضات بھی ہیں، اسی طریقے سے جس طرح 2018 کے انتخابات پر اعتراضات تھے، اس لیے استحکام کا کوئی امکان تھا نہیں کیونکہ یہ لڑائی اتنی شدت اختیار کر گئی تھی، ہر چیز قوم کے سامنے ہے، ہمارے ہاں سیاست کے اندر ایک بڑا فریق اسٹیبلشمنٹ رہی ہے، اب اسٹیبلشمنٹ کا کردار ختم ہونا چاہیے یا کم ہونا چاہیے۔