سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے کچی آبادی سے متعلق پالیسی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب کرلی

پہلے تو یہ بتایا جائے کچی آبادی کیا ہوتی ہے، بلوچستان میں تو سارے گھر کچے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل


ویب ڈیسک January 06, 2025
صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر پولیس کی تفتیش درحقیقت ان کی اپنی ساکھ کو نیچا دکھا رہی ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کچی آبادی کیس میں  وفاقی حکومت سے کچی آبادی سے متعلق پالیسی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب کرلی۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کچی آبادی کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار رو صوبوں اور لوکل گورنمنٹ کا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ صوبائی اختیار پر وفاقی حکومت کیا قانون سازی کر سکتی ہے۔ 

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلے تو یہ بتایا جائے کچی آبادی کیا ہوتی ہے، بلوچستان میں تو سارے گھر کچے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ قبضہ گروپ ندی نالوں کے کنارے کچی آبادی بنا لیتے ہیں، عوامی سہولیات کے پلاٹ پر کچی آبادی مکانات بن جاتے ہیں، حکومت نے کچی آبادی کو روکنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔

وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ سب سے پہلے تو کچی آبادی کی تعریف طے کی جائے، سی ڈی اے نے دس کچی آبادیوں کو نوٹی فائی کر رکھا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ان کچی آبادی کے علاوہ کوئی قبضہ ہے تو کارروائی کرے، غیر قانونی قبضہ چھڑانے کے قوانین موجود ہیں۔

وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ عدالت نے قبضہ چھڑانے کیخلاف حکم امتناع دے رکھا ہے، 

جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ حکم امتناع ہے تو عدالت سے اس کو ختم کرائیں، تجاوزات کیسے بن جاتی ہے، تجاوزات کی تعمیر میں ادارے کے لوگ بھی ملوث ہوتے ہیں، سب سے پہلے چھپر ہوٹل بنتا ہے، پھر وہاں آہستہ آہستہ آبادی بن جاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں