تبت میں آنے والے تباہ کن زلزے کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ طرح پھیل گئی تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر معلومات کا حقائق سے عاری اور توڑ مروڑ کر بھی سامنے آجاتی ہیں۔
تبت زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی ہے اور اس دوران دل دہلا دینے والی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے لگیں۔
انھی ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زلزے میں مکمل تباہ ہونے سے بال بال بچ جانے والی عمارت ایک جانب جھک گئی ہے۔
اس ویڈیوز یہ کہہ کر شیئر کیا جا رہا ہے کہ عمارت کسی بھی وقت گر سکتی ہے اور اس میں اب ابھی متعدد شہری پھنسے ہوئے ہیں۔
کیا یہ بات درست ہے یا پھر ویوز کی خاطر اس عمارت کو سنسنی پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے تو اس کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اس ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے جب گوگل کو کھنگالا گیا۔ پرانی خبریں نکالی گئیں، تصاویر اور ویڈیوز پر نگاہ ڈالی گئی تو پلک جھپکتے حقیقت سامنے آگئی۔
آج سے ٹھیک 9 ماہ قبل یعنی اپریل 2024 میں تائیوان، نیپال اور بھارت میں زلزلہ آیا تھا۔ اس زلزلے سے نقصانات میں ایک جھکی ہوئی عمارت کی تصویر بھی مل گئی۔
سوشل میڈیا پر تائیوان کے گزشتہ برس کے زلزلے میں جھک جانے والی عمارت کی تصاویر اور ویڈیوز کو آج تبت میں آنے زلزلے میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا تو ایک طرف کئی میڈیا ہاؤسز نے بھی اس جھکی ہوئی عمارت کی تصویر کا استعمال کیا اور کسی نے اس پر فائل فوٹو لکھنے کی زحمت نہیں کی۔
اسی مغالطے کی وجہ سے جھکی ہوئی عمارت کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئیں۔
یہ تصویر دراصل تائیوان کے ہوالین شہر کی جہاں 3 اپریل 2024 کو 7.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اگلے روز یعنی 4 اپریل کو اس عمارت کی تصویر جاپان ٹائمز پر شائع ہوئی تھی۔
جاپان ٹائمز کی اس رپورٹ میں ہوالین فائر ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی قائم مقام چیف لی لونگ شینگ نے بتایا کہ اس 10 منزلہ عمارت کا نام یورینس تھا جس کی نچی دو منزلیں زمین میں دھنس گئی تھیں۔